سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک بے اولاد آدمی اپنے مرنے سے پندرہ سال پہلے اپنی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد اپنے ایک بھائی کے بیٹے کو بعوض خدمت ہبہ کرتا ہے، اور وہ رہتا بھی اسی بھائی کے بیٹے کے ساتھ تھا، جبکہ اس کا ایک اور بھائی بھی ہے، جس کو اس نے اپنی جائیداد میں سے کچھ بھی نہیں دیا، کیا یہ ہبہ منعقد ہوگیا ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ اگر چچا نے اپنی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد بھتیجے کو مکمل تصرف اور قبضہ کے ساتھ "ہبہ" (Gift) کی ہو، تو یہ "ہبہ" منعقد ہوگیا ہے اور وہ بھتیجا ان تمام چیزوں کا مالک بن چکا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (374/4، ط: دار الفکر)
ومنها أن يكون الموهوب مقبوضا حتى لا يثبت الملك للموهوب له قبل القبض وأن يكون الموهوب مقسوما إذا كان مما يحتمل القسمة وأن يكون الموهوب متميزا عن غير الموهوب.
و فیھا ایضاََ: (378/4، ط: دار الفکر)
"لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية".
شرح المجلة: (المادۃ: 837)
تنعقد الہبۃ بالإیجاب والقبول، وتتم بالقبض الکامل؛ لأنہا من التبرعات، والتبرع لا یتم إلا بالقبض".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی