سوال:
مفتی صاحب! میرا ارادہ ہے کہ اجتماعی قربانی کے لیے دس جانور لاؤں اور ان میں اپنا نفع رکھ کر قربانی کی بکنگ کروں تو کیا میرے لیے یہ نفع لینا شرعاً جائز ہوگا؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر آپ پہلے اپنے پیسوں سے اپنے لیے جانور خرید کر ان کو اپنے قبضے میں لے لیں، اس کے بعد منافع رکھ کر اجتماعی قربانی میں حصہ لینے والوں پر فروخت کردیں تو اس میں شرعاً کوئی ممانعت نہیں ہے، اور اگر آپ جانور اپنے لیے نہیں خریدتے، بلکہ اجتماعی قربانی میں حصہ لینے والوں کے لیے بطورِ وکیل خریدتے ہیں تو اس صورت میں حصہ داروں کی اجازت کے بغیر آپ کے لیے جانور میں نفع رکھنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (160/3، ط:دارالفکر)
"المرابحۃ بیع بمثل الثمن الأول وزیادۃ ربح -إلی قولہ- والکل جائز".
المغنی: (فصل و إذا اشتری الوکیل لمؤکلہ شیئا بإذنہ، 254/7، ط: دار الکتب العلمیۃ)
إذا اشتریٰ الوکیل لمؤکلہ شیئا بإذنہ انتقل الملک من البائع إلیٰ المؤکل ولم یدخل في ملک الوکیل۔
الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ: (244/41)
لأن تصرف الوکیل کتصرف المؤکل۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی