سوال:
ایک بندہ نے اپنی آستین اتنی تنگ سلائی ہے کہ وہ وضو کرتے وقت اوپر چڑھتی نہیں ہے وہ وضو کرتے وقت آستین ہی بھگو دیتا ہے، کیا اس طریقے سے وضو ہو جائے گا؟
جواب: افضل یہی ہے کہ تھوڑی سی مشقت برداشت کر کے آستین سے بازوؤں کو نکال کر براہِ راست ان پر پانی بہایا جائے، لیکن اگر کپڑے بہت تنگ ہوں اور آستین اوپر کرنے میں زیادہ مشقت ہو تو ایسی صورت میں اگر کپڑوں سے پانی گزر کر بازوؤں تک پہنچ جاتا ہو تو اوپر سے پانی بہانے سے وضو ہو جائے گا،لیکن اگر کپڑے اتنے موٹے ہوں کہ ان سے پانی گزر کر بازوؤں تک نہ پہنچ سکتا ہو تو ایسی صورت میں قمیص اتار کر وضو کرنا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (كِتَاب الطَّهَارَةِ، باب الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، رقم الحدیث: 79، 230/1، ط: المكتبة الإسلامية، استانبول- تركيا)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: "كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي مَسِيرٍ، فَقَالَ لِي: أَمَعَكَ مَاء؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، فَمَشَى حَتَّى تَوَارَى فِي سَوَادِ اللَّيْلِ، ثُمَّ جَاءَ، فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ مِنَ الإِدَاوَةِ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْهَا، حَتَّى أَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ أَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَ خُفَّيْهِ، فَقَالَ: دَعْهُمَا، فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ، وَمَسَحَ عَلَيْهِمَا".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی