سوال:
اگر کوئی شخص پانچ سو روپے کی کوئی میڈیسن خریدے، پھر مہینہ بعد اس کو واپس کروانے کی نوبت آجائے اور اس وقت اس کی قیمت بجائے پانچ سو کے مارکیٹ میں ساڑھے چار سو ہوگئی ہو، تو کیا پھر بھی دکاندار پہلی والی قیمت پر لینے کے پابند ہوں گے یا ساڑھے چار سو کی بھی لے سکتے ہیں؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر خریدار نے میڈیسن خریدتے وقت اس کی قیمت ادا کردی تھی، تو اس صورت میں کم قیمت پر واپس کرنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔
البتہ واضح رہے کہ ایک مرتبہ سودا جب مکمل ہوجائے، تو دکاندار وہ چیز واپس کرنے کا پابند نہیں ہے، اگر وہ اپنی رضامندی اور خوشی سے واپس کرنا چاہے، تو کرلے اور اگر نہ کرنا چاہے، تو اس کی بھی اجازت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهداية مع فتح القدير: (432/6، ط: دار الفكر)
ومن اشترى جارية بألف درهم حالة أو نسيئة فقبضها ثم باعها من البائع بخمسمائة قبل أن ينقد الثمن الأول لا يجوز البيع الثاني.
فتح القدیر تحته:
وقيد بقوله: نقد الثمن؛ لأن ما بعده يجوز بالإجماع بأقل من الثمن.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی