سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک بڑا مسئلہ پیش آتا ہے کہ جب بھی میں وضو کرتا ہوں، اور نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہوں، تو مجھے بُرے بُرے خیالات آتے ہیں، جس کی وجہ سے میرے عضو میں تناؤ آجاتا ہے، وضو میں بھی اور نماز میں بھی، کبھی تو کوئی خیال بھی نہیں آتا، پھر بھی تناؤ آجاتا ہے، اب سوال یہ ہے کہ کیا اس سے نماز میں کوئی فر ق پڑتا ہے یا نہیں؟ کیا وضو اور نماز ہو جاتی ہے؟ براہ کرم اس کا جواب عنایت فرمادیں۔
جواب: عبادات میں خاص طور پر نماز جیسی عبادت میں شہوانی اور برے خیالات و وسوسوں سے بچنے کی حتی الوسع کوشش کرنی چاہیے، البتہ محض شہوانی خیالات و جذبات پیدا ہونے سے وضو نہیں ٹوٹتا، اور نہ ہی نماز فاسد ہوتی ہے، لیکن اگر ان خیالات و جذبات کے نتیجے میں عضو تناسل سے کسی مادے کا اخراج ہو جائے، تو اس سے وضو اور نماز فاسد ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایة: (24/1، ط: مکتبة رحمانیة)
المعاني الناقضة للوضوء، کل ما خرج من السبیلین، و الدم و القیح ۔۔۔۔ القئ ملء الفم، ۔۔۔الخ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی