سوال:
نواور دس محرم کو لوگ حلیم وغیرہ کی دیگیں پکواتے ہیں کیا یہ جائز ہے، اگر جائز ہے تو کیا نیت کرکے پکوائی جائے؟
جواب: واضح رہے کہ خاص نو اور دس محرم الحرام ہی کو حلیم وغیرہ کی دیگیں پکوانا اور انہی دو دنوں میں اس عمل کو عبادت سمجھ کر اس کی تخصیص کرنا شرعاً ثابت نہیں ہے، اور اب جبکہ یہ اہل باطل کا شعار بن چکا ہےاور اس کا التزام کرنے میں اہل باطل کے ساتھ مشابہت بھی پائی جاتی ہے، لہذا اس عمل سے بچنا چاہیے، البتہ بعض روایات میں چونکہ دس محرم الحرام کو اپنے اہل وعیال پر کھانے پینے کی چیزوں میں وسعت کرنے کی صورت میں رزق کی کشادگی کا مضمون وارد ہے، لہذا اگر کوئی شخص اس نیت سے اپنے گھر والوں پر خرچ کرے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاري: (184/3، ط: دار طوق النجاۃ)
عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أحدث في أمرنا هذا ما ليس فيه، فهو رد» رواه عبد الله بن جعفر المخرمي، وعبد الواحد بن أبي عون، عن سعد بن إبراهيم
سنن ابی داؤد: (44/4، ط: المكتبة العصرية)
عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من تشبه بقوم فهو منهم»
الدر المختار مع رد المحتار: (418/2، ط: دار الفکر)
وحديث التوسعة على العيال يوم عاشوراء صحیح
قال فی النھر: وتعقبه ابن العز بانه لم یصح عنه ﷺفی یوم عاشوراء غیر صومه وانما الروافض لما ابتدعوا اقامة الماتم واظھار الحزن یوم عاشوراء لکون الحسین قتل فیه ابتدع جھل اھل السنة اظھار السرور و اتخاذ الحبوب والاطعمة والاکتحال اھ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی