عنوان: کیا کسی شخص کے برے عمل کے بدلے کوئی دوسرا شخص استغفار کرسکتا ہے؟(9748-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! کسی کے برے عمل کو ختم کرنے کے لیے اس کی طرف سے استغفار یا کوئی اور عمل کرسکتے ہیں، کیا اس کو اس کا کوئی فائدہ ہوگا؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔

جواب: اگر آپ کے سوال کا مطلب یہ ہے کہ کسی گناہ گار شخص کے لیے ایصال ثواب کرنے سے اسے نیک اعمال کا ثواب ملتا ہے یا نہیں اور اس کے لیے استغفار کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟
تو واضح رہے کہ کوئی شخص استغفار، دعا اور نیک اعمال کرکے اس کا اجر و ثواب دوسرے شخص کو پہنچائے، تو اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے اس کا ثواب اس فلاں شخص کو پہنچادیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فیض الباري: (218/6، ط: دار الکتب العلمیة)

واعلم أنه قد نبه الشيخ شمس الدين الجزري على الفرق بين التوبة والاستغفار، بأن التوبة لا تكون إلا لنفسه، بخلاف الاستغفار، فإنه يكون لنفسه ولغيره. وبأن التوبة: هي الندم على ما فرط منه في الماضي، والعزم على الامتناع عنه في المستقبل. والاستغفار: طلب الغفران لما صدر منه، ولا يجب فيه العزم في المستقبل.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 487 Aug 03, 2022
kia kisi shakhs k bure / buray amal k badle / badlay koi dosra shakhs istighfar kar sakta hay?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Miscellaneous

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.