سوال:
السلام علیکم ! میرے شوہر نے تقریبا پانچ سال پہلے مجھے یہ کہا کہ میں تجھے طلاق دیتا ہوں، پھر اس کے بعد ہمارے میاں بیوی والے تعلقات قائم ہوگئے، پانچ سال کے بعد میرے شوہر نے مجھے دوبارہ کہا میں اپنے ہوش و حواس میں تجھے طلاق دیتا ہوں۔
پھر اسی ہفتے میں مجھے فون پر کہا "میں اپنے ہوش و حواس میں تجھے طلاق دیتا ہوں" لیکن اب وہ تیسری کا منکر ہے، کہتا ہے کہ میں نے طلاق دینے کا کہا تھا، مگر دی نہیں، مگر مجھے لگتا ہے کہ میں نے سنا ہے، اس نے دی ہے، معاذاللہ میرا اس سے جھگڑا تھا پھر اس نے کہا اپنے بچوں کو بٹھا اور اسپیکر آن کر "میں تجھے طلاق دے رہا ہوں" یہ الفاظ میرا شوہر چار سے پانچ دفعہ بول چکا ہے۔
اس سارے معاملے کو تقریبا تین ماہ ہو چکے ہیں، مجھے تین حیض بھی ہو چکے ہیں، میرے شوہر سے میرا تین ماہ سے کوئی تعلق نہیں، شریعت اس بارے میں کیا کہتی ہے؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں عورت پر تین طلاقیں واقع ہوکر حرمت مغلظہ ثابت ہوگئی ہے اور بیوی اپنے شوہر پر حرام ہوچکی ہے، چونکہ
عورت کی عدت گزر چکی ہے، لہذا اگر یہ عورت کسی اور مرد سے نکاح کرنا چاہے، تو کرسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 230)
فَاِنْ طَلَّقَها فَلَا تَحِلُّ لَه مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ....الخ
أحکام القرآن للجصاص: (إیقاع الطلاق الثلاث معاً، البقرة، الایة: 230)
"قوله تعالیٰ: ’’فإن طلقها فلاتحل له من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ‘‘ منتظم لمعان: منها تحریمها علی المطلق ثلاثا حتی تنکح زوجا غیرہ، مفید في شرط ارتفاع التحریم الواقع بالطلاق الثلاث العقد والوطء جمیعا".
الهندیة: (384/1، ط: رشیدیة)
في المحيط: "لو قال بالعربية: أطلق، لايكون طلاقاً إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقاً".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی