سوال:
میرے ماموں کی بیٹی کو اسکے شوہر نے طلاق دے دی تھی جبکہ اس کے یہاں بیٹی کی پیدائش ہونے والی تھی۔
طلاق دینے کا طریقہ یہ تھا کہ اس نے وائس میسج ریکارڈ کر کے میرے ماموں کے نمبر پر سینڈ کیا پھر لڑکی کے بھائی کے نمبر پر سینڈ کیا، پھر اس کے بعد لڑکی کی بہن کے نمبر پر اور ہر نمبر پر تین یا چار دفعہ سینڈ کیا اس میں صاف کہا گیا تھا کہ "میں اقرا کو طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں۔"
اس کے بعد اللہ نے بیٹی دی اور اس نے ایک دفعہ پھر ایسے ہی میسج کرکے طلاق دی اور اب وہ معافی مانگتا ہے کہ مجھے معاف کردیں۔
میرے ماموں نے اپنی وفات سے پہلے کہا تھا کہ آپ لوگ کسی مولانا سے پوچھ لیں کہ اگر کوئی صورت بنتی ہے تو اس کو گھر بھیج دیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اسے طلاق ہو گئی یا نہیں؟ اگر نہیں ہوئی تو رجوع کا کیا طریقہ ہوگا؟ اور اگر ہو گئی تو وہ کہیں اور شادی کر سکتی ہے؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں عورت پر تین طلاقیں واقع ہو کر حرمت مغلظہ ثابت ہوگئی ہے اور بیوی اپنے شوہر پر حرام ہوچکی ہے، اور بیٹی کی پیدائش ہونے پر عدت بھی گزر چکی ہے، لہذا اگر یہ عورت کسی اور مرد سے نکاح کرنا چاہے، تو کرسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الطلاق، الایة: 4)
وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا....الخ
الفتاوي الهندیة: (384/1، ط: دار الفکر)
في المحيط: "لو قال بالعربية: أطلق، لايكون طلاقاً إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقاً".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی