سوال:
السلام علیکم! اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ
(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 6358)
میں زیادہ تر اس درود شریف کو ہی روزانہ کے اذکار میں پڑھتا ہوں، کیا اس درود شریف کو پڑھنے سے بھی درود ابراہیمی کی فضیلت مل سکتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے وقت صرف درود ابراہیمی پڑھنا ضروری نہیں ہے، بلکہ کسی بھی درست مفہوم پر مشتمل کلمات کے ذریعے درود پڑھ سکتے ہیں، البتہ درود ابراہیمی کا پڑھنا زیادہ افضلیت کا باعث ہے۔
کتب احادیث میں درود ابراہیمی کے بہت سے صیغے وارد ہوئے ہیں، جن میں سے کسی بھی صیغے سے درود پڑھا جاسکتا ہے، البتہ درود ابراہیمی کا جو صیغہ نمازوں میں پڑھنے کا معمول ہے، خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازوں کے لیے اس درود کے پڑھنے کا انتخاب فرمایا ہے، اسی لیے اس درود کو تواتر عملی حاصل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاري: (رقم الحدیث: 3370)
حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو فَرْوَةَ مُسْلِمُ بْنُ سَالِمٍ الْهَمْدَانِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَى سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: لَقِيَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ ، فَقَالَ: أَلَا أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً سَمِعْتُهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: بَلَى فَأَهْدِهَا لِي، فَقَالَ: سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ الصَّلَاةُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ عَلَّمَنَا كَيْفَ نُسَلِّمُ عَلَيْكُمْ، قَالَ: قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ.
فتح الملھم: (رقم الحدیث: 408، 49/2)
قوله: صلّٰي علي واحدۃ … مقتضی اللفظ أنه بأي لفظ کانت الصلاۃ وإن کان الراجح ما تقدم من الصیغة؛ لأنه اعلمها لأصحابه بعد سؤالهم عنها ولا یختار لنفسه إلا الاشرف الأفضل۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی