عنوان: لے پالک بیٹے کو زندگی میں مکان دینا(9790-No)

سوال: ایک شخص جس کی کوٸی اولاد نہیں ہے، اس نے ایک لڑکا گود لیا تھا، اپنی زندگی میں سب کو گواہ بناکر کہا تھا یہ گھر میرے اس بیٹے کا ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ گھر اس مرحوم شخص کی وراثت میں تقسیم ہوگا؟

جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر مرحوم شخص نے اپنے لے پالک بیٹے کو اپنی زندگی میں مکان کا قبضہ اور تصرف دے دیا تھا، تو یہ مکان شرعی طور پر لے پالک بیٹے کی ملکیت شمار کیا جائے گا، اور اگر مرحوم شخص نے اپنی زندگی میں قبضہ نہیں دیا تھا، بلکہ صرف دینے کی وصیت کی تھی، تو اس صورت میں لے پالک بیٹے کو یہ مکان دیا جائے گا، بشرطیکہ یہ مکان مرحوم کی کل میراث کا ایک تہائی (1/3) سے زیادہ نہیں بن رہا ہو، ورنہ پوری میراث کے ایک تہائی کے بقدر حصہ مکان میں سے دے کر باقی مکان مرحوم شخص کے شرعی ورثاء میں تقسیم ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (689/5، ط: دار الفکر)
"بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة"۔

الھندیة: (378/4، ط: دار الفکر)
لا يثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار،هكذا في الفصول العمادية.

و فیها ایضاً: (90/6، ط: دار الفکر)
تصح الوصية لأجنبي من غير إجازة الورثة، كذا في التبيين ولا تجوز بما زاد على الثلث إلا أن يجيزه الورثة بعد موته وهم كبار ولا معتبر بإجازتهم في حال حياته، كذا في الهداية.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 371 Aug 23, 2022
le / lay palak bete ko zindagi me / mein makan dena?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.