سوال:
کیا اگر پیشاب کے قطرے نکل جائیں تو استنجا کے بغیر وضو کرکے نماز ادا کی جا سکتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ پیشاب کرنے کے بعد پانی سے استنجا کرنا افضل ہے، البتہ اگر ڈھیلے یا ٹشو پیپر (Tissue paper) وغیرہ سے اچھی طرح سے صاف کرلیا جائے تو اس سے بھی پاکی حاصل ہو جائے گی، بشرطیکہ نجاست مخرج سے تجاوز نہ ہوئی ہو۔
البتہ اگر نجاست مخرج سے تجاوز کرجائے اور ہتھیلی کی گہراؤ سے زیادہ ہو تو ایسی صورت میں محض ڈھیلے یا ٹشو وغیره سے نجاست صاف کردینے سے پاکی حاصل نہیں ہوگی، بلکہ پانی سے استنجا کرنا ضروری ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (336/1، ط: دار الفکر)
"أن الاستنجاء على خمسة أوجه: اثنان واجبان:
أحدهما: غسل نجاسة المخرج في الغسل من الجنابة والحيض والنفاس كي لاتشيع في بدنه.
والثاني: إذا تجاوزت مخرجها يجب عند محمد قل أو كثر وهو الأحوط؛ لأنه يزيد على قدر الدرهم، وعندهما يجب إذا جاوزت قدر الدرهم؛ لأن ما على المخرج سقط اعتباره، والمعتبر ما وراءه.
والثالث: سنة، وهو إذا لم تتجاوز النجاسة مخرجها.
والرابع: مستحب، وهو ما إذا بال ولم يتغوط فيغسل قبله.
والخامس: بدعة، وهو الاستنجاء من الريح. اھ".
الھندیة: (45/1، ط: دار الفکر)
(الاول) المغلظۃ وعفی منھا قدر الدرھم۔۔۔ کل ما یخرج من بدن الانسان مما یوجب خروجہ الوضوء او الغسل فھو مغلظ کالغائط والبول۔۔الخ.
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی