سوال:
ہمارے ہاں جب کوئی بندہ فوت ہو جائے تو تین دن تک تعزیت کیلئے بیٹھتے ہیں، تعزیت پر آنے والوں کو میت کے پڑوسی، دوست و احباب اور عزیز و اقارب کی جانب سے چائے پانی پلائی جاتی ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ تعزیت پر آنے والوں کو چائے پلانا کیسا ہے؟
جواب: تعزیت کے لیے آنے والوں کے لیے تین دن بیٹھنا جائز ہے، اور اہل محلہ اور دوست احباب کی جانب سے ان کے کھانے اور چائے پانی کا بندوبست کرنا نہ صرف جائز بلکہ مکارمِ اخلاق میں شامل اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت ہے، اس لیے تین دن اہل میت کے لیے کھانے کا انتظام کرنا سنت ہے، اور تعزیت کی غرض سے دور سے آنے والوں کے لیے چائے پانی کا بندوبست کرنا پسندیدہ ہے، بشرطیکہ اس میں اپنی طاقت اور وسعت سے زیادہ تکلف نہ کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبي داود: (رقم الحديث: 3132، ط: دار الرسالة العالمية)
حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، حدثنا جعفر بن خالد، عن أبيه عن عبد الله بن جعفر، قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: "اصنعوا لأل جعفر طعاما، فإنه قد أتاهم أمر يشغلهم.
زاد المعاد في هدي خير العباد: (679/1، ط: عطاءات العلم)
وكان من هديه: أنَّ أهل الميت لا يتكلَّفون الطعام للناس، بل أمَر أن يصنع النَّاسُ لهم طعامًا يرسلونه إليهم. وهذا من أعظم مكارم الأخلاق والشِّيَم والحملِ عن أهل الميت فإنَّهم في شغلٍ بمصابهم عن إطعام الناس.
الفتاوی الهندية: (167/1، ط: دار الفکر)
ولا بأس لأهل المصيبة أن يجلسوا في البيت أو في مسجد ثلاثة أيام والناس يأتونهم ويعزونهم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی