عنوان: بھائی اور بیٹے کے ساتھ مشترکہ کاروبار کو تقسیم کرنے اور گڈول (Goodwill) کی قیمت لگانے کا حکم (9900-No)

سوال: دو بھائیوں نے 40 سال قبل ایک مشترکہ کاروبار کی بنیاد رکھی، کاروبار کی ابتداء بڑے بھائی نے اپنی ذاتی رقم سے کی جبکہ چھوٹے بھائی کا کوئی سرمایہ نہیں تھا، 1998ء میں بڑے بھائی حج پر جاتے ہوئے اپنے بڑے بیٹے کو بھائی کے ساتھ کام پر لگا گئے۔
تقریباً پانچ سال تک بڑے بھائی کا بیٹا اپنے چچا کے ساتھ بلا معاوضہ کام کرتا رہا، بالاخر اپنے چچا کے ساتھ ٪50 فیصد پر پارٹنر کی حیثیت سے باہمی رضامندی کی بنیاد پر کام کرنے لگا جبکہ بڑے بھائی نے کام پر آنا چھوڑ دیا تھا۔
اس تمام عرصہ میں دونوں بھائی اپنی گھریلو ضروریات واخراجات اسی دکان اور کاروبار سے پوری کرتے رہے، پھر اسی دکان سے دونوں بھائیوں کے لیے دو مکان بھی خریدے گئے اور ابھی جائیداد میں ایک گودام، ایک دکان اور دکان کا سامانِ تجارت موجود ہے، دونوں بھائی باہمی رضامندی سے نصف نصف کی بنیاد پر تقسیم چاہتے ہیں۔
اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا تقسیم میں دکان کی ویلیو کی مارکیٹ قیمت کو بنیاد بنانا ہوگا اور کیا دکان کی گڈول کی الگ حیثیت میں قیمت لگا کر وہ بھی تقسیم شرعی میں معتبر ہوسکتی ہے؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر فریقین اپنی رضامندی سے مصالحت کے طور پر کاروبار کو آدھا آدھا تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو شرعا اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
جہاں تک گڈول (Goodwill) کی قیمت کا تعلق ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ گڈول بذات خود کوئی ایسا مال نہیں ہے کہ شرعا اس کی خرید و فروخت کی جاسکے، بلکہ یہ محض حیثیت عرفی اور کاروباری شہرت کی نمائندگی ہے، اس لئے اگر اس کی قانونی طور پر کوئی رجسٹریشن وغیرہ نہیں کی گئی تو اس کی مستقل طور پر خرید و فروخت شرعا درست نہیں ہوگی۔
اور اگر اس کاروباری نام کی قانونی طور پر باقاعدہ رجسٹریشن کروالی جائے تو قانونا یہ ایک ثابت شدہ حق بن جائے گا، ایسی صورت میں شرعا بھی اس حق کا اعتبار ہوگا، لہذا ایسی صورت میں اس کی خرید وفروخت کی بھی گنجائش ہوگی۔
نیز دوکان اور کاروباری اثاثہ جات کی قیمت میں تبعاََ گڈول (Goodwill) کی حیثیت کا بھی اعتبار کیا جا سکتا ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں کاروبار تقسیم کرتے وقت گڈول (Goodwill) کی الگ سے قیمت لگا کر تقسیم کرنے کی بجائے مارکیٹ عرف کے مطابق اس کی قیمت کا اعتبار کیا جاسکتا ہے، اس طرح کہ جس کے حصے میں گڈول آئے، اس کے حصہ کی دوکان یا سامان کی قیمت گڈول کی وجہ سے زیادہ شمار کی جاسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تکملة فتح الملهم: (کتاب البیوع، 365/1، ط: مکتبة دار العلوم کراتشي)
ویدخل في ھذا القسم حق خلو المتجر (گڈول) أیضًا، فقد شاع في عصرنا بیع الأسماء التجاریۃ، فمن اشتہر اسم متجرہ بأن المشترین یمیلون إلی ذٰلک الإسم بیع اسم متجرہ فقط، وہو في الحقیقۃ بیع لإحداث العقود مع المشترین بہٰذا الإسم الخاص، وقد أفتی حکیم الأمۃ مولانا الشیخ أشرف علي التھانوي رحمہ اللّٰہ بأن في ہٰذا البیع سعۃ، وقاسہ علی جواز النزول عن الوظائف بمال.

فقه البیوع: (277/1، ط: مکتبة معارف القرآن)
و یبدو لھذا العبد الضعیف عفا اللہ عنہ أن حق الاسم التجاری و العلامات التجاریۃ، و ان کان فی الأصل حقا مجردا غیر ثابت فی عین قائمۃ، و لکنہ بعد التسجیل الحکومی الذی یتطلب جھدا کبیرا و بذل اموال جمۃ، و الذی تحصل لہ بعد ذلک صفۃ قانونیۃ تمثلھا شھادات مکتوبۃ بید الحامل و فی دفاتر الحکومۃ، أشبہ الحق المستقر فی العین، و التحق فی عرف التجار بالأعیان، فینبغی أن یجوز الاعتیاض عنہ علی وجہ البیع أیضا.

واللہ تعالی أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 788 Oct 26, 2022
bhai or bete k sath mushtarka karobar ko taqseem karne or goodwill ki qemat lagane ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.