سوال:
میرا ایکسیڈنٹ ہوگیا تھا، حکومت کی جانب سے مجھے علاج کے لیے 30 لاکھ روپے ملے ہیں، میرے بھائی اس میں سے حصہ مانگ رہے ہیں کہ یہ وراثت میں تقسیم ہوں گے، کیا یہ رقم بھائیوں میں تقسیم ہوگی یا نہیں؟
تنقیح:
محترم! آپ کے بھائی وراثت کا مطالبہ کیوں کر رہے ہیں؟ کیا آپ کے ساتھ اس ایکسیڈںٹ میں آپ کے والد، والدہ یا کوئی اور بھی زخمی ہوئے ہیں؟
اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جا سکتا ہے۔
جواب: حادثات میں زخمی ہونے والوں کو حکومت کی طرف سے ملنے والی رقم کی حیثیت تبرع اور احسان کی ہوتی ہے، حکومت جس کو نامزد کر کے دے، وہی اس رقم کا حقدار ہوتا ہے، آپ کی زندگی میں اس رقم میں میراث کے احکام جاری نہیں ہوں گے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں حکومت کی طرف سے آپ کو ملنے والی رقم میں آپ کے بھائیوں کا شرعا کوئی حصہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (759/6، ط: دار الفکر)
(يبدأ من تركة الميت الخالية عن تعلق حق الغير بعينها كالرهن)
(قوله الخالية إلخ) صفة كاشفة لأن تركه الميت من الأموال صافيا عن تعلق حق الغير بعين من الأموال كما في شروح السراجية.
الاشباه و النظائر: (کتاب الفرائض، 256/1، ط: دار الكتب العلمية، بيروت)
الْعَطَاءُ لَا يُورَثُ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی