عنوان: نَمِرَة نام رکھنا(9924-No)

سوال: کیا کسی بچی کا "نمرہ" نام رکھا جاسکتا ہے؟

جواب: پوچھا گیا نام عربی زبان میں مختلف تلفظ کے ساتھ منقول ہے:‏
١) "نَمِرَة" (نون اور راء كے زبر اور ميم كے زير کے ساتھ) "نَمِرٌ" کا مؤنث ہے، اس كے معنیٰ ‏عربی زبان میں چیتے جیسے رنگ والے کا (یعنی چتکبرا) ہونا، اس معنیٰ کے لحاظ سے یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے، البتہ ‏اس سے مراد "بہادر عورت" بھی ہوسکتا ہے، اس کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے یہ نام رکھا جاسکتا ہے، اسی طرح میدانِ ‏عرفات میں واقع ایک مسجد کا نام "نَمِرَة" ہے، اس کی مناسبت سے بھی یہ نام رکھنا درست ہے۔
٢) اس مادے سے ایک لفظ" نَمْرَہ" (نون اور راء کے زبر اور میم کے سکون کے ساتھ) ہے، بمعنیٰ"نمبر" کے ‏ہیں۔
‏٣) ایک لفظ "نُمْرَہ" (نون کے پیش، میم کے سکون اور راء کے زبر کے ساتھ) اس کے معنیٰ "داغ ‏دھبہ" کے آتے ہیں، چونکہ نام رکھنے کے لحاظ سے یہ دو معانی درست نہیں ہیں، اس لئے یہ دو نام نہیں رکھنے چاہئیں۔
جہاں تک تعلق ہے "نِمْرَۃ" (نون کے زیر، میم کے سکون اور راء کے زبر کے ساتھ) کا، اس کا استعمال ‏ہمیں لغتِ عرب میں نہیں مل سکا، اس لئے جب تک اس لفظ کے کوئی مناسب معنی معلوم نہ ہو جائیں، اس لفظ کو بھی بطورِ نام کے استعمال نہ کیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

لسان العرب: (234/5، ط: دار‎ ‎صادر)‏
‏ ( نمر ) النُّمْرَةُ النُّكْتَةُ من أَيِّ لونٍ كان والأَنْمَرُ الذي فيه نُمْرَةٌ بيضاء وأُخرى ‏سوداء والأُنثى نَمْراءُ والنَّمِرُ والنِّمْرُ ضربٌ من السباع أَخْبَثُ من الأَسد سمي ‏بذلك لنُمَرٍ فيه وذلك أَنه من أَلوان مختلفة والأُنثى نَمِرَة‎.‎

المعجم الوسیط: (ص: 954، ط: مكتبه عمريه)‏
‏(النَّمِرُ) : حيوان مفترس أرقط من الفصيلة السنورية ورتبة اللواحم‏‎.‎
‏(النَّمْرُ) : النَّمِرُ‏.‎‏ (النَّمِرةُ) : أنثى النَّمِر.
‏(النُّمْرةُ) : النكتة من أي لون كانت‏‎.‎‏ والبلق

القاموس الوحيد: (ص: 1709، ط: اداره اسلاميات)‏
النَّمْرَةُ: نمبر
النُّمْرةُ: كسی بھی رنگ کا دھبہ، داغ

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالإفتاء الإخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 691 Nov 07, 2022
nimra / nmira naam rakhna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Islamic Names

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.