سوال:
مجھے پچھلے بیس(20) سالوں سے پیشاب کے بعد قطروں کا مسئلہ ہے، جس کے لیے قضائے حاجت سے فارغ ہونے کے بعد پیشاب والی جگہ پر ٹشو رکھتا ہوں اور ہر نماز کیلئے نیا وضو کرتا ہوں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کسی کام، جاب یا سفر کی وجہ سے وضو کی سہولت نہیں ہوتی یا وضو کا موقع اور وقت نہیں ملتا، جس کی وجہ سے اس وقت کی نماز قضا ہونے کا احتمال ہوتا ہے، اب اگر میں ایک نماز پڑھ کر اگلی نماز کے لئے وقت سے پہلے نیا وضو کر لوں، مثال کے طور پر عصر کی نماز پڑھ کر مغرب کا وقت داخل ہونے سے پہلے ہی مغرب کی نماز کے لئے نیا وضو کرلوں تو کیا میرے لیے ایسا کرنا ٹھیک ہوگا؟
جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر آپ شرعی معذور ہیں اور وقت سے پہلے وضو کر لیتےہیں تو نماز کا وقت خارج ہوتے ہی آپ کا وضو ٹوٹ جائے گا، لہذا سابقہ وقت میں کیے گئے وضو سے اگلے وقت کی نماز پڑھنا صحیح نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (27/1، ط: دار الکتب العلمیة)
(وأما) أصحاب الأعذار كالمستحاضة، وصاحب الجرح السائل، والمبطون ومن به سلس البول، ومن به رعاف دائم أو ريح، ونحو ذلك ممن لا يمضي عليه وقت صلاة إلا ويوجد ما ابتلي به من الحدث فيه فخروج النجس من هؤلاء لا يكون حدثا في الحال ما دام وقت الصلاة قائما، حتى أن المستحاضة لو توضأت في أول الوقت فلها أن تصلي ما شاءت من الفرائض، والنوافل ما لم يخرج الوقت، وإن دام السيلان
الھندیۃ: (41/1، ط: دار الفکر)
المستحاضة ومن به سلس البول أو استطلاق البطن أو انفلات الريح أو رعاف دائم أو جرح لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة ويصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل هكذا في البحر الرائق۔۔۔۔ويبطل الوضوء عند خروج وقت المفروضة بالحدث السابق. هكذا في الهداية وهو الصحيح.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی