ڈاکٹر میں رحم کا جذبہ:
ہر ڈاکٹر میں رحم کا جذبہ ہونا بہت ضروری ہے، اور یہ رحم کا جذبہ نہ صرف اپنے مسلمان بھائیوں کےلیے ، بلکہ ہر انسان حتیٰ کہ ہر جاندار کےلیے ہونا چاہیے،چنانچہ سنن ِترمذی کی روایت میں ہے،آپ ﷺ نے فرمایا:’’رحم کرنے والو ں پر رحمٰن رحم فرماتا ہے،(لہٰذا)تم زمین والوں پر رحم کرو ،آسمان والا تم پر رحم کرےگا‘‘۔
(سنن الترمذي، حدیث نمبر:1924)
اسی طرح کسی مسلمان بھائی کی مدد کرنے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے آپﷺ نے فرمایا:’’جو شخص دنیا کی مصیبتوں میں سے کوئی معمولی سی مصیبت بھی کسی مسلمان سے دور کردے، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کی مصیبتوں میں سے بڑی مصیبت اس سے دور فرمائیں گے.....اور اللہ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کی مدد میں رہتے ہیں، جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد میں لگارہتا ہے‘‘۔
(صحیح مسلم، حدیث نمبر:2699 )
لہذا ڈاکٹر چاہیےکہ وہ مریضوں کے ساتھ رحم کے جذبےسے سرشار ہوکر پیش آئے،اور اس جذبے کو انسانی خدمت کےلیےاستعمال کرے ،تاکہ اسے دنیا میں بھی اس کا صلہ ملےاور آخرت میں بھی یہ عمل اس کے نامۂ اعمال میں اجروثواب میں اضافہ کا باعث بنے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذي:(رقم الحدیث: 1924، 99/4، ط: دار الحدیث، القاهرة)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمُ الرَّحْمَنُ، ارْحَمُوا مَنْ فِي الأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ، الرَّحِمُ شُجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلَهُ اللَّهُ وَمَنْ قَطَعَهَا قَطَعَهُ اللَّهُ»: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 2699، 2074/4، ط: دار إحياء التراث العربي)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا، نَفَّسَ اللهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ، يَسَّرَ اللهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا، سَتَرَهُ اللهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَاللهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ.