سوال:
اگر کسی کے پاؤں کے نیچے چھوٹا سا ٹکڑا ٹیپ کا لگا ہوا ہو، اس کو معلوم نہ ہو اور اس نے اسی حالت میں وضو کر کے نماز بھی پڑھی ہو تو کیا اس کی نماز ہو گئی یا معلوم ہونے پر نماز دہرانی ہوگی؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں پاؤں کے جس حصے پر ٹیپ لگی ہوئی تھی، اگر وضو کرتے ہوئے اس جگہ پر پانی نہیں پہنچا تو وضو نہیں ہوا، لہذا اس دوران جتنے فرائض یا وتر پڑھے ہوں، ان سب کا اعادہ واجب ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبي داود: (رقم الحديث: 97، ط: دار الرسالة العالمية)
عن عبد الله بن عمرو: أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - رأى قوما، وأعقابهم تلوح، فقال: "ويل للأعقاب من النار، أسبغوا الوضوء".
معالم السنن للخطابي تحته: (46/1، ط: المطبعة العلمية)
فيه من الفقه أن المسح لا يجوز على النعلين وأنه لا يجوز ترك شيء من القدم وغيره من أعضاء الوضوء لم يمسه الماء قل ذلك أو كثر لأنه صلى الله عليه وسلم لا يتوعد على ما ليس بواجب.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی