سوال:
زنا کی کتنی قسمیں اور درجات ہیں؟ اور ہر قسم اور درجہ پر کتنا گناہ ہے؟
جواب: عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " كتب على ابن آدم نصيبه من الزنا، مدرك ذلك لا محالة، فالعينان زناهماالنظر، والاذنان زناهما الاستماع، واللسان زناه الكلام، واليدزناها البطش، والرجل زناها الخطا، والقلب يهوى ويتمنى ويصدق ذلك الفرج ويكذبه ".
ترجمہ:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کی تقدیر میں اس کا حصہ زنا کا لکھ دیا گیا ہے، جس کو وہ خواہ مخواہ کرے گا، تو آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے اور کانوں کا زنا سننا ہے، زبان کا زنا بات کرنا ہے اور ہاتھ کا زنا پکڑنا اور چھونا ہے اور پاؤں کا زنا جانا ہے(فحش کی طرف) اور دل کا زنا خواہش اور تمنا ہے اور شرمگاہ ان باتوں کو سچ کرتی ہے یا جھوٹ۔
(صحیح مسلم:2/340ط،رحمانیہ کراچی)
مذکورہ بالا حدیث کی روشنی میں محدثین کرام نے زنا کی دو قسمیں بیان کی ہیں:
(1) فعلی زنا:
اجنبی مرد کا اجنبی عورت سے جنسی ملاپ فعلی زنا کہلاتا ہے اور اس کی چند صورتیں ہیں: شادی شدہ اور غیر شادی شدہ کا زنا، اپنے محارم سے زنا، ٍاجنبیہ سے زنا، بوڑھے آدمی کا زنا، زنا بالجبر یعنی زبردستی زنا۔
حکم
ان صورتوں میں اگر زانی شادی شدہ ہو تو اپنے اقرار یا گواہان شرعی کے ثبوت سے زنا ثابت ہونے پر رجم کیا جائے گا اور اگر غیر شادی شدہ ہو تو سو کوڑے لگائے جائیں گے۔
(2)مجازی زنا
یہ فعلاً تو زنا نہیں ہے، مگر یہ زنا فعلی کی ابتدائی سیڑھی ہے ۔
پھر مجازی زنا کی پانچ قسمیں ہیں:
1۔ زناالعین
نامحرم مرد کا نامحرم عورت کو(شہوت کی نظرسے) دیکھنا اور نامحرم عورت کا نامحرم مرد کو(شہوت کی نظرسے) دیکھنا، آنکھوں کا زنا ہے۔
2۔ زناالاذن والسمع
نامحرم مرد کا نامحرم عورت کی بات(شہوت سے) سننا اور نامحرم عورت کا نامحرم مرد کی بات(شہوت سے) سننا، کانوں کا زنا ہے۔
3۔ زنا اللسان
نامحرم مرد کا نامحرم عورت سے (شہوت اور غلط) بات کرنا اور نامحرم عورت کا نامحرم مرد سے(شہوت اور غلط) بات کرنا، زبان کا زنا ہے۔
4۔ زنا الارکان
نامحرم مرد کا نامحرم عورت کو (شہوت سے)چھونا اور نامحرم عورت کا نامحرم کو(شہوت سے) چھونا، ہاتھ پاؤں کا زنا ہے۔
5۔ زنا الفکر بالقلب
نامحرم مرد کا دل و دماغ میں نامحرم عورت کا غلط خیال لانا اور نامحرم عورت کا دل و دماغ میں نامحرم مرد کا غلط خیال لانا، دل و دماغ کا زنا ہے۔
حکم
مجازی زنا کے ارتکاب کرنے کی صورت میں گناہ گار ہوتا ہے، جس کا کفارہ صرف توبہ و استغفار ہے۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی