سوال:
اگر کسی عورت نے اپنی سونے کی چوڑیاں اس نیت سے رکھی ہوں کہ وہ بیچ کر اس کے پیسے مسجد میں دیگی لیکن اس پر اتنا قرض چڑھ جائے کہ اگر اس چوڑیوں کو بیچے گی تو اس کی ادائیگی ہو جائے گی تو اس صورت میں اس کو کیا کرنا چاہیے؟ کیا اس نے جو نیت کی ہے اس پر اس کی پکڑ ہوگی؟
جواب: واضح رہے کہ محض کسی چیز کے صدقہ کرنے کی نیت کرنے سے اس چیز کا صدقہ کرنا ذمہ میں لازم نہیں ہوتا ہے، جب تک نذر کے الفاظ سے اس کی نذر نہ مانی جائے، جبکہ قرض کی ادائیگی ذمہ میں واجب ہوتی ہے۔ لہذا سوال میں ذکر کرده صورت میں سونے کی رقم صدقہ کرنے کے بجائے قرض کی ادائیگی کرنا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (81/5، ط: دار الكتب العلمية)
أما الأول: فركن النذر هو الصيغة الدالة عليه وهو قوله: " لله عز شأنه علي كذا، أو علي كذا، أو هذا هدي، أو صدقة، أو مالي صدقة، أو ما أملك صدقة، ونحو ذلك.
و فيه ايضاً: (فصل في حكم القرض، 396/7، ط: دار الكتب العلمية)
وأما حكم القرض فهو ثبوت الملك للمستقرض في المقرض للحال، وثبوت مثله في ذمة المستقرض للمقرض للحال، وهذا جواب ظاهر الرواية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی