عنوان: گاہک مہیا کرنے پر طے شدہ کمیشن لینے کا حکم(10030-No)

سوال: ایک مسئلہ کے سلسلے میں رہنمائی چاہیے کہ ایک شخص عبدالکریم آٹے کی مل کا مالک ہے اور آٹے کی خرید و فروخت کا ہول سیلر ہے، وہ محمد عرفان سے کاروباری تعلقات کی بناء پر گزارش کرتا ہے کہ وہ اسے آٹے کی خرید و فروخت کی پارٹیاں دے دے، ہر پارٹی کی خریداری پر اسے بھی متعین حصہ ملے گا، آٹے کے ریٹ کے اتار چڑھاؤ کے مطابق ہر خریداری میں اس کا بھی حصہ مثلا: ایک بوری پر بیس روپے شامل ہوں گے، لہذا عرفان نے اسے بہت سے گاہک لا دئیے ہیں جو اس سے آٹا خریدتے ہیں، وہ جب بھی آٹا لیتے ہیں تو ہر بوری پر کمیشن ہوتا ہے، ہر چار ماہ میں حساب ہوتا ہے اور محمد عرفان کو بقدر خریداری پروفٹ ملتا ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ آیا یہ صورت ازروئے شریعت درست ہے؟

جواب: گاہک مہیا کرنے پر طے شدہ متعین کمیشن کے لین دین کا مذکورہ معاملہ شرعا درست ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (باب الإجارة الفاسدة، 47/6، ط: دار الفکر)
إجارة السمسار والمنادي والحمامي والصكاك وما لا یقدر فیه الوقت ولا العمل تجوز لما کان للناس بہ حاجة ویطیب الأجر الماخوذ لو قدر أجر المثل

و فيه ايضا (مطلب في أجرة الدلال، 63/6، ط: سعید)
"وفي الدلال والسمسار یجب أجرالمثل وما تواضعوا علیه أن في کل عشرة دنانیر کذا، فذاك حرام علیهم،
وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجوا أن لاباس به، وإن کان في الأصل فاسدا لکثرة التعامل وکثیر من هذا غیر جائز، فجوزوه لحاجة الناس إلیه کدخول الحمام

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 864 Dec 12, 2022
gahak / customer muhayya karne per tay shuda commition lene ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.