عنوان: سگی بہن، والدہ اور ماں شریک بھائی میں میراث کی تقسیم (10035-No)

سوال: ایک مرحومہ خاتون کے سگے اور سوتیلے دونوں والد صاحبان کا انتقال ہوچکا ہے اور ان کی اپنی بھی کوئی اولاد نہیں ہے، مرحومہ مطلقہ تھی اور ان کے ورثاء میں ان کی سگی والدہ اور ایک سگی بہن کے ساتھ ایک ماں شریک بھائی ہے۔ ان تینوں ورثاء میں مرحومہ کے ترکہ کو شرعی لحاظ سے کس شرح فیصد سے تقسیم کیا جائے گا؟

جواب: مرحومہ کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو پانچ (5) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بہن کو تین (3)، والدہ کو ایک (1) اور ماں شریک بھائی کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
فیصد کے اعتبار سے بہن کو %60 فیصد، والدہ کو %20 فیصد اور ماں شریک بھائی کو %20 فیصد حصہ ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
وَلأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَد ... الخ

و قوله تعالی: (النساء، الایة: 176)
إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ ۚ وَهُوَ يَرِثُهَا إِن لَّمْ يَكُن لَّهَا وَلَدٌ ۚ ... الخ

السراجي: (ص 15، ط: المکتبة البشری)
واما لاولاد الام فاحوال ثلاث: السدس للواحد، والثلث للاثنین فصاعدا، ذکورهم وإناثهم في القسمة والاستحقاق سواء، ویسقطون بالولد وولد الابن وإن سفل، وبالأب والجد بالاتفاق.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 612 Dec 13, 2022
sagi behen,walda / walida or maa shareek bhai me / mein miras ki taqseem

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.