سوال:
مفتی صاحب! ایک شخص کا انتقال ہوا ہے، اس کا ترکہ بیس کروڑ روپے ہے۔ ورثاء میں مرحوم کی والدہ، بیوہ، تین بیٹے اور چھ بیٹیاں ہیں۔ ان کے درمیان مذکورہ رقم تقسیم کردیں۔ نیز ترکہ کے کل حصّے اور فیصد بھی بتادیں۔ جزاک اللہ خیراً
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو (288) دو سو اٹھاسی حصّوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے مرحوم کی والدہ کو (48) اڑتالیس، بیوہ کو (36) چھتّیس، تین بیٹوں میں سے ہر ایک کو (34) چونتیس اور چھ بیٹیوں میں سے ہر ایک کو (17) سترہ حصّے ملیں گے۔ اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو مرحوم کی والدہ کو %16.66 فیصد، بیوہ کو %12.5 فیصد، تین بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو %11.805فیصد اور چھ بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو %5.902 فیصد حصّہ ملے گا۔
اس لحاظ سے مرحوم کے ترکہ بیس کروڑ (20000000) میں سے اس کی والدہ کو تین کروڑ تینتیس لاکھ تینتیس ہزار تین سو تینتیس (33,333,333) روپے، بیوہ کو دو کروڑ پچاس لاکھ (25,000,000) روپے، تین بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو دو کروڑ چھتّیس لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ (26,611,111) روپے اور چھ بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو ایک کروڑ اٹھارہ لاکھ پانچ ہزار پانچ سو پچپن (11,805,555) روپے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیة: 11، 12)
یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْۗ-لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِۚ-فَاِنْ كُنَّ نِسَآءً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَۚ-وَ اِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُؕ-وَ لِاَبَوَیْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌۚ-فَاِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلَدٌ وَّ وَرِثَهٗۤ اَبَوٰهُ فَلِاُمِّهِ الثُّلُثُۚ-فَاِنْ كَانَ لَهٗۤ اِخْوَةٌ فَلِاُمِّهِ السُّدُسُ مِنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُّوْصِیْ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ-اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ لَا تَدْرُوْنَ اَیُّهُمْ اَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًاؕ-فَرِیْضَةً مِّنَ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًا(11)وَ لَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ اَزْوَاجُكُمْ اِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّهُنَّ وَلَدٌۚ-فَاِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُّوْصِیْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ-وَ لَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌۚ-فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ تُوْصُوْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ-وَ اِنْ كَانَ رَجُلٌ یُّوْرَثُ كَلٰلَةً اَوِ امْرَاَةٌ وَّ لَهٗۤ اَخٌ اَوْ اُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُۚ-فَاِنْ كَانُوْۤا اَكْثَرَ مِنْ ذٰلِكَ فَهُمْ شُرَكَآءُ فِی الثُّلُثِ مِنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُّوْصٰى بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍۙ-غَیْرَ مُضَآرٍّۚ-وَصِیَّةً مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَلِیْمٌﭤ(12)
الھندیة: (481/10 ط: رشیدیة)
وإذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الانثيين، كذا في التبيين.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی