سوال:
ایک چوہے کی مشابہت کا جانور ہے جس کا نام Hamster ہے، آج کل لوگ اس کو گھروں میں پال رہے ہیں مجھے بھی میرے ایک دوست نے تحفہ کے طور پر دیا ہے، یہ نقصان دہ نہیں ہے اس کے کاٹنے سے بس اتنی ہی تکلیف ہوتی ہے جتنی طوطے کے کاٹنے سے ہوتی ہے، کیا اس کا پالنا جائز ہے؟
جواب: خنزیر، کتے اور موذی جانوروں کے علاوہ دوسرے جانوروں اور پرندوں کو پالنا جائز ہے، بشرطیکہ ان کے کھانے پینے کا خیال رکھا جائے، ان کو اذیت نہ دی جائے اور ان سے کسی کو تکلیف پہنچنے کا اندیشہ نہ ہو۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں مذکورہ بالا شرائط کے ساتھ ہیمسٹر (Hamster) کو پالنا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (باب الكنية للصبي، رقم الحدیث: 6203، 45/8، ط: دار طوق النجاۃ)
عن أنس قال كان النبي صلى الله عليه وسلم أحسن الناس خلقاً، وكان لي أخ -يقال له: أبو عمير- قال: أحسبه فطيم، وكان إذا جاء قال: يا أبا عمير، ما فعل النغير! نغر كان يلعب به، فربما حضر الصلاة وهو في بيتنا، فيأمر بالبساط الذي تحته فيكنس وينضح، ثم يقوم ونقوم خلفه فيصلي بنا".
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 4940)
عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنه ان رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم رای رجلا یتبع حمامة فقال شیطان یتبع شیطانة
مرقاة المفاتیح: (649/4)
لا بأس أن یعطی الصبي الطیر لیلعب به من غیر أن یعذبه۔
رد المحتار: (401/6، ط: سعید)
یکرہ امساک الحمامات ولو فی برجھا ان کان یضر بالناس بنظر اوجلب ... واما للاستیناس فمباح
رد المحتار: (401/6، ط: سعید)
قوله:وأمّا للاستئناس فمباح، قال في المجتبی رامزا: لابأس بحبس الطیور والدجاج في بیته ولکن یعلفہا ۔
الفتاوى الهندية :(114/3، ط: دار الفکر)
ويجوز بيع جميع الحيوانات سوى الخنزير وهو المختار، كذا في جواهر الأخلاطي۔
الفتاوی الھندیة: (114/3، ط: دار الفکر)
بيع السنور وسباع الوحش والطير جائز عندنا معلما كان أو لم يكن كذا في فتاوى قاضي خان.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی