عنوان: کھلونے کے گلے میں لگی ہوئی سونے کی چین کا حکم(10072-No)

سوال: بیرون ممالک سے کھلونے آتے ہیں جنہیں دکاندار خرید کر آگے بیچ دیتے ہیں، چنانچہ ایک دوکاندار نے ایک جانور کی شکل کا کھلونا بیچا جس کے گلے میں چین تھی اور ڈیکوریشن کے طور پر اس کے ساتھ جڑی ہوئی تھی، وہ چین واضح بھی تھی یعنی دوکاندار اور خریدار دونوں کو نظر آرہی تھی، خریدار نے جب گھر لاکر اس کی چین کے حوالے سے تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ وہ چین سونے کی ہے جس کا وزن دس تولہ ہے، لیکن سو یا دو سو روپے جو عام طور پرکھلونے کی قیمت ہوتی ہے، اتنے ہی روپے کے بدلے میں دوکاندار نے وہ کھلونا بیچا تھا تو کیا اب یہ کھلونا دوکاندار کو واپس کرنا ضروری ہے؟

جواب: یہ چین بیع (خرید وفروخت کے معاملہ) کا حصہ نہیں، کیونکہ اگر دکاندار کو معلوم ہوتا کہ چین سونے کی ہے تو وہ کبھی کھلونے کی قیمت پر اس گڑیا کو نہ بیچتا، لہذا اس چین پر خریدار کی ملکیت ثابت نہیں ہوگی، بلکہ یہ دکاندار کو واپس کرنا ضروری ہوگا، پھر اگر دکاندار اپنی مرضی سے کچھ قیمت کے بدلے یا بلا عوض وہ چین خریدار کو دینا چاہے تو یہ اس کی صوابدید ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوی الھندیة: (38/3، ط: دار الفکر)

اذا باع فرسا و علیه سرج فلا روایة لهذا فی شیء من الکتب قالوا و ینبغی أن لا یدخل الا بالتنصیص علیه أو یکون الثمن کثیرا لا یشتری ذلک الفرس عادیا بمثل ذلك الثمن کذا فی الغیاثیة.

و اللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 361 Dec 22, 2022
khilone / khiloney k galey me / mein lagi hui sone / gold ki chain / zanjeer ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.