عنوان: دو بھائیوں کا ایک بہن کو حصہ دینا اور دوسری بہن اور بھائی کو حصہ نہ دینا(10075-No)

سوال: میں اپنے والد کے انتقال کے بعد وراثت سے متعلق قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی چاہتی ہوں:
ہم 4 بھائی اور دو بہنیں تھیں، لیکن والد صاحب کے انتقال سے قبل ایک بھائی کا انتقال ہوگیا تھا، اب ہم 3 بھائی اور دو بہنیں ہیں، والد صاحب کے انتقال کے بعد ہم سب بہن بھائیوں نے مل کر مکان اپنے تیسرے نمبر والے بھائی محمد سعید کے نام کر دیا تھا، اس کی نہ تو بیوی ہے اور نہ بچے۔ ہم نے یہ مکان اس شرط پر سعید بھائی کے نام کیا تھا کہ آپ اس گھر میں رہیں بیچنا نہیں، لیکن اگر کبھی بیچا تو مجھے میرا حصہ دے دیں۔
میرے بڑے دونوں بھائی محمد شفیق اور محمد سعید لکھنؤ سوسائٹی میں ایک ساتھ رہتے ہیں، ان دونوں نے مل کر وہ لانڈھی والا مکان بیچ دیا جو کہ والد صاحب کے نام پر تھا، جب میں نے حصہ مانگا تو کہا کہ تم نے سعید کے نام کیا تھا تب تم نے معاف کر دیا تھا، میں کہا اس پر تو آپ نے بھی دستخط کیے تھے آپ نے بھی اپنا حصہ لیا اور بہن کو بھی دیا اس پر کوئی جواب نہپں دیا اور مجھے اور ایک بھائی کو حصہ نہیں دے رہے، مکان 75 لاکھ کا بیچا ہے۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ کیا دونوں بھائیوں ہم دونوں بہن بھائیوں کے ساتھ اس طرح کا معاملہ کرنا کیسا ہے؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں دونوں بھائیوں پر لازم ہے کہ اپنی اس بہن اور بھائی(جن کا حصہ نہیں دیا گیا) کو ان کا حق و حصہ اس دنیا میں دے دیں، ورنہ آخرت میں دینا پڑے گا اور آخرت میں دینا آسان نہیں ہوگا، حدیثِ مبارک میں اس پر بڑی وعیدیں آئی ہیں: حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ( کسی کی ) بالشت بھر زمین بھی بطورِ ظلم لے گا، قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی ہی زمین اس کے گلے میں طوق کے طور پر ڈالی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 13)
تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ ۚ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ o

مشکوۃ المصابیح: (باب الغصب و العاریة، 254/1، ط: قدیمی)
عن سعيد بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أخذ شبراً من الأرض ظلماً؛ فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين».

و فیھا ایضاً: (باب الوصایا، الفصل الثالث، 266/1، ط: قدیمی)
وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة» . رواه ابن ماجه".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 349 Dec 22, 2022
dou /2 bhaiyon /bhaio ka aik behen ko hissa dena or doosri behen or bhai ko hissa na dena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.