سوال:
کیا کسی غیر مسلم کے لیے یہ دعا مانگ سکتے ہیں کہ اے اللہ! اس غیر مسلم کو مرنے سے پہلے مسلمان کردے؟
جواب: واضح رہے کہ اسلام اپنے ماننے والوں کو اس بات کی ترغیب دیتا ہے کہ وہ راہِ ہدایت سے بھٹکی ہوئی انسانیت کے لیے ہدایت اور ان کے قبول اسلام کے لیے فکر، محنت اور دعائیں کریں۔
ایک مسلمان کا وطیرہ یہی ہونا چاہیے کہ وہ غیر مسلموں کی ہدایت کے لیے فکر مند ہو اور ان کے لیے ہدایت کی دعائیں کرے، یہی اسلام کا مزاج ہے اور یہ طریقہ بشمول آپ ﷺکے تمام انبیائے علیہم السلام کی سنت اور سیرت کی اقتداء ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 3681، ط: دار الحدیث القاهرة)
عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ أَعِزَّ الْإِسْلَامَ بِأَحَبِّ هَذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ إِلَيْكَ بِأَبِي جَهْلٍ أَوْ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ وَكَانَ أَحَبَّهُمَا إِلَيْهِ عُمَرُ
عمدة القاري: (19/23، ط: دار إحياء التراث العربي)
بَاب الدُّعَاء على الْمُشْركين وَبَاب الدُّعَاء للْمُشْرِكين، باعتبارين فَفِي الأول: مُطلق الدُّعَاء عَلَيْهِم لأجل تماديهم على كفرهم وإيذائهم الْمُسلمين، وَفِي الثَّانِي: الدُّعَاء بالهداية ليتألفوا بِالْإِسْلَامِ. فَإِن قلت: جَاءَ فِي حَدِيث آخر: اغْفِر لقومي فَإِنَّهُم لَا يعلمُونَ.
قلت: مَعْنَاهُ: إهدهم إِلَى الْإِسْلَام الَّذِي تصح مَعَه الْمَغْفِرَة، لِأَن ذَنْب الْكفْر لَا يغْفر، أَو يكون الْمَعْنى: اغْفِر لَهُم إِن أَسْلمُوا.
الموسوعة الفقهية الكويتية: (267/20، ط: وزارة الأوقاف و الشئون الإسلامية الكويت)
الدُّعَاءُ لِلذِّمِّيِّ إِذَا فَعَل مَعْرُوفًا:
قَال النَّوَوِيُّ: اعْلَمْ أَنَّهُ لاَ يَجُوزُ أَنْ يُدْعَى لَهُ (أَيِ الذِّمِّيِّ) بِالْمَغْفِرَةِ وَمَا أَشْبَهَهَا مِمَّا لاَ يُقَال لِلْكُفَّارِ، لَكِنْ يَجُوزُ أَنْ يُدْعَى لَهُ بِالْهِدَايَةِ وَصِحَّةِ الْبَدَنِ وَالْعَافِيَةِ وَشِبْهِ ذَلِكَ.
لِمَا رُوِيَ عَنْ أَنَسٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - قَال: اسْتَسْقَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَقَاهُ يَهُودِيٌّ، فَقَال لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جَمَّلَكَ اللَّهُ فَمَا رَأَى الشَّيْبَ حَتَّى مَاتَ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی