عنوان: کسی شخص کی قرض کی رقم سے سامان کی خرید وفروخت کرکے قرض دینے والے کو منافع دینے کا حکم(10084-No)

سوال: ایک آدمی تقریبا 10 مختلف آئٹمز کی سپلائی کا کاروبار کرتا ہے، جس کی مختلف قیمتیں ہیں، کریڈٹ پیریڈ تقریبا 30 سے 45 دن کا ہے۔
اس کے پاس 6 آئٹمز کے پیسے اور باقی چار آئٹمز کے لئے وہ قرض مانگتا ہے، قرض دینے والا اس سے مطالبہ کرتا ہے کہ جو 4 آئٹمز کے پیسے بطور قرض مجھے آپ کو دینے ہیں، میں وہ آپ کو آپ کی قیمت خرید سے %1 اوپر پر خرید کے دے دیتا ہوں، اور جب آپ کو 30 سے 45 دن میں پیسے مل جائیں تو ادائیگی کردیں۔
یعنی 100 روپے کی چیز 101 میں خریدے گا۔ ساری خریداری کاروباری شخص خود کرے گا اور مارکیٹ پرائس پر لے گا، لیکن تصور یہ ہوگا کہ اس نے سارا مال قرض دینے والے سے 101 روپے میں کریڈٹ پر خریدا ہے اور 30 سے 45 دن بعد اپنے کسٹمر سے پیمنٹ آنے پر وہ ادائیگی کرے گا۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ %1 سود کے زمرے میں تو نہیں آئیگا؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں قرض دینے والے سے پیسے بطور قرض لیکر بعد میں زیادہ واپس کرنا سود ہے، جوکہ ناجائز اور حرام ہے، نیز محض فرضی طور پر یہ سمجھ لینا کہ میں نے یہ مال قرض دینے والے سے خرید لیا ہے، جبکہ نہ تو قرض دینے والے سے باقاعدہ خریداری ہو رہی ہے، اور نہ ہی کسی مرحلہ پر اس شخص کے اوپر نقصان (Risk) کی ذمہ داری آرہی ہے، لہذا یہ اصل معاملہ قرض کا ہی ہے، اور قرض پر نفع حاصل کرنا سود کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔
اس کی جائز متبادل صورت یہ ہوسکتی ہے کہ
1) پیسے دینے والے کے ساتھ کمیشن ایجنٹ کا معاملہ کیا جائے، جس کی صورت یہ ہوگی کہ اس کے ساتھ آپ معاہدہ کرلیں کہ میں آپ کے وکیل کے طور پر آپ کے پیسوں سے سامان خرید کر پھر آگے فروخت کردوں گا، اس کے عوض طے شدہ کمیشن لوں گا۔ ایسی صورت میں سامان آگے فروخت کرنے سے جو بھی نفع حاصل ہو وہ اسی کا ہوگا، اور آپ طے شدہ کمیشن کے حقدار ہونگے۔
واضح رہے کہ اس صورت میں سامان خریدنے کے بعد سے لیکر اسے آگے فروخت کرنے تک سامان کا رسک (Risk) پیسے دینے والے شخص کا ہی ہوگا، لہذا اس دوران اگر آپ کی کوتاہی و غفلت کے بغیر سامان کو کوئی نقصان ہوجائے تو وہ نقصان اسی کو برداشت کرنا پڑے گا۔
2) دوسری صورت یہ ہے کہ آپ مرابحہ کا معاملہ کرلیں، جس کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ پہلے مرحلہ میں اس کے ساتھ وکالت (agency) کا معاملہ کریں کہ میں آپ کے وکیل/ایجنٹ کے طور پر آپ کے پیسوں سے فلاں سامان خریدوں گا، اور سامان خریدنے کے بعد وہ سامان اس کے یا اس کے کسی نمائندے/وکیل کے قبضہ میں دیدیں، اور پھر آپ اس سے سامان کی طے شدہ قیمت مثلا: قیمت خرید سے ایک یا دو فیصد زیادہ پر باقاعدہ خریداری کر لیں، اس کی قیمت کی ادائیگی کیلئے باہمی رضامندی سے کوئی بھی مدت طے کی جاسکتی ہے۔
اس صورت میں وہ سامان اب آپ کی ملکیت میں آجائے گا، اس کے بعد جو بھی نفع و نقصان ہوگا، وہ آپ کا شمار ہوگا، اور اس سامان کی طے شدہ قیمت آپ ذمہ دین رہے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

السنن الکبری للبیہقي: (باب کل قرض جر منفعة فهو ربا، رقم الحدیث: 11092)
عن فضالة بن عبید صاحب النبي صلی اﷲ علیہ وسلم أنه قال: کل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا۔

سنن ابن ماجة: ( کتاب التجارات، باب النهي عن بیع ما لیس عندك وعن ربح مالم یضمن، رقم الحدیث: 2188)
عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل بيع ما ليس عندك، ولا ربح ما لم يضمن"

فقه البیوع: (392/1، ط: مکتبة معارف القرآن)
الشرط السابع المتعلق بالمبيع أن يكون البائع قد قبض المبيع قبضاً حقيقياً أو حكمياً وهذا من شرائط الصحة فبیع ما لم يقبضه بعدُ فاسد شرعاً، ولو كان مملوكاً له.

رد المحتار: (63/6، ط: دار الفکر)
قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام الخ

الفتاوی الھندیة: (160/3، ط: دار الفکر)
المرابحة بيع بمثل الثمن الأول وزيادة ربح والتولية بيع بمثل الثمن الأول من غير زيادة شيء والوضيعة بيع بمثل الثمن الأول مع نقصان معلوم والكل جائز كذا في المحيط.

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 622 Dec 23, 2022
kisi shakhs ki qaraz / qarz ki raqam se /say saman ki khareed wa farokht karke qarz / qaraz dene wale ko munafa dene ka hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.