سوال:
مدارس دینیہ میں جو پینے کا پانی ہوتا ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ نیز اگر کوئی اسے برتن میں لیکر محفوظ کرلے تو کیا یہ اس شخص کی ملکیت ہو جائے گا اور کیا کوئی دوسرا شخص اس پانی کو اس شخص کی اجازت کے بغیر پی سکتا ہے؟
جواب: مدرسے کا پانی عام طور پر وقف ہوتا ہے، جس میں واقف کی شرائط کی رعایت کرنا ضروری ہے، وقف کی چیز کسی کی ملکیت نہیں ہوتی، البتہ واقف کی شرائط یا پھر عرف کے مطابق اس کے استعمال کی اجازت ہوتی ہے، لہذا اگر کوئی طالب علم استعمال کے لئے مدرسے کا پانی اپنے کسی برتن مثلاً بوتل وغیرہ میں بھر لے، اور اس کے اس عمل سے کسی کو تکلیف نہ ہو( یعنی پانی کی کمی نہ ہو) تو وہ طالب علم اس پانی کا زیادہ حقدار ہے، اخلاقاً کسی دوسرے طالب علم کے لیے مناسب نہیں ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر اس پانی کو استعمال کرے، ہاں! اگر دونوں کے درمیان بے تکلفی ہو، اور ایک دوسرے کی چیزیں استعمال کرتے ہوں، تب صریح اجازت کے بغیر بھی دلالتا اجازت پائے جانے کی وجہ سے اسے استعمال کرسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النور، الآیة: 61)
لَیْسَ عَلَى الْاَعْمٰى حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْمَرِیْضِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ اَنْ تَاْكُلُوْا مِنْۢ بُیُوْتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اٰبَآئِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اُمَّهٰتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اِخْوَانِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اَخَوٰتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اَعْمَامِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ عَمّٰتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اَخْوَالِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ خٰلٰتِكُمْ اَوْ مَا مَلَكْتُمْ مَّفَاتِحَهٗۤ اَوْ صَدِیْقِكُمْ ... الخ
حاشية الطحطاوي علي مراقي الفلاح: (ص: 615، ط: دار الكتب العلمية)
وهذا كمن بسط بساطا أو مصلي أي سجادة في المسجد أو المجلس فإن كان واسعا لا يصلي ولا يجلس عليه غيره وإن كان المكان ضيقا جاز لغيره أن يرفع البساط ويصلي في ذلك المكان أو يجلس.
الدر المختار مع رد المحتار: (351/4، ط: دار الفکر)
(فإذا تم ولزم لا يملك ولا يملك ولا يعار ولا يرهن)
(قوله: لا يملك) أي لا يكون مملوكا لصاحبه ولا يملك أي لا يقبل التمليك لغيره بالبيع ونحوه لاستحالة تمليك الخارج عن ملكه، ولا يعار، ولا يرهن لاقتضائهما الملك.
الفتاوی الھندیة: (350/2، ط: دار الفکر)
وعندهما حبس العين على حكم ملك الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد فيلزم ولا يباع ولا يوهب ولا يورث كذا في الهداية.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی