سوال:
جناب مفتی صاحب! مسجد و مدرسہ کے مشترکہ وضو خانہ پر کون کون سی مد کی رقم استعمال کرسکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ صدقات (وہ عطیات جس کو الله کی رضا حاصل کرنے کی نیت سے دیا جائے) کی دو قسمیں ہیں:
(1) صدقات واجبہ (2) صدقات نافلہ۔
1) صدقات واجبہ سے مراد ایسے صدقات ہیں جن کی ادائیگی بندے پر شریعت کی طرف سے لازم ہوتی ہے، جیسے زکوٰۃ، عشر، صدقہ فطر، کفارات وغیرہ، اس کے مصارف متعین ہیں اور ان میں تملیک شرط ہے، لہذا ان مدّات میں دی گئی رقم کو رفاہی کام جیسے مسجد ومدرسہ یا اس کے وضو خانہ وغیرہ کی تعمیر میں لگانا جائز نہیں ہے۔
2)صدقات نافلہ سے مراد ایسے صدقات ہیں جس کی ادائیگی بندے پر شریعت کی طرف سے لازم نہیں ہوتی، جیسے ہدیہ وغیرہ، ایسے صدقات مستحق اور غنی دونوں کو دیئے جاسکتے ہیں، نیز چونکہ اس میں تملیک شرط نہیں ہوتی، لہذا ایسی مدّات میں دیئے گئے عطیات کسی بھی کارِ خیر میں صرف کیے جاسکتے ہیں، نیز وضو خانہ کی تعمیر بھی اس مال سے کی جاسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل
التعریفات للجرجاني: (ص: 113، ط: دار الفضيلة)
الصدقة: هي العطية تبتغي بها المثوبة من الله تعالی۔
الدر المختار مع رد المحتار: (339/2، ط: سعید)
باب المصرف أي مصرف الزكاة والعشر
وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني
الدر المختار مع رد المحتار: (344/2، ط: سعید)
ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد
(قوله: نحو مسجد) كبناء القناطر والسقايات وإصلاح الطرقات وكري الأنهار والحج والجهاد وكل ما لا تمليك فيه زيلعي
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی