عنوان: بیوی کو مکان کا تحفہ دے کر مکان اپنے نام رکھنا(10103-No)

سوال: میرے والد کے نام ایک گھر ہے، میری والدہ کا کہنا ہے کہ آپ کے مرحوم والد نے یہ گھر مجھے تحفہ میں دیا ہے، کیونکہ میرے حق مہر میں جو گھر تھا اس کو بوقتِ ضرورت مجھ سے اجازت لے کر اس کو فروخت کردیا تھا اور اس کی رقم کاروبار میں لگائی تھی اور مجھ سے کہا تھا کہ میں جب نیا گھر لوں گا تو آپ کو دے دوں گا اور جب یہ نہا گھر لیا گیا تو آپ کے والد نے کہا کہ یہ آپ کا تحفہ ہوا۔ اور اس بات پر میری دو بہنیں بھی گواہی دے رہی ہیں کہ والد صاحب نے یہ جملہ کافی بار بولا ہے کہ یہ میری طرف سے آپ کی والدہ کا تحفہ ہے، لیکن یہ گھر میرے والد کے نام پر ہی ہے۔
آپ رہنمائی فرمائیں کہ یہ گھر والد یا والدہ میں سے کس کی ملکیت شمار ہوگا؟

جواب: واضح رہےکہ ہبہ (گفٹ) مکمل ہونے کے لیے شرعا ضروری ہے کہ وہ چیز مالکانہ اختیارات کے ساتھ اس شخص (جس کو ہبہ کی جارہی ہے) کے حوالے کی جائے، اس طور پر کہ ہبہ (گفٹ )کرنے والے کا اس چیز میں کسی قسم کا کوئی عمل دخل (رہائش، ساز و سامان، قبضہ و تصرف) باقی نہ رہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر والد نے مکان قبضہ کے ساتھ آپ کی والدہ کو دیا تھا تو یہ مکان آپ کی والدہ کی ملکیت شمار ہوگا اور اگر قبضہ کے ساتھ نہیں دیا تھا تو یہ مکان آپ کے والد کی ہی ملکیت شمار ہوگا اور ان کے انتقال کے بعد ان کے شرعی ورثاء میں میراث کے قانون کے مطابق تقسیم ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (كتاب الهبة، 690/5، 691، ط: سعيد)

"(وتتم ) الهبة ( بالقبض ) الكامل ( ولو الموهوب شاغلا لملك الواهب لا مشغولا به) والأصل أن الموهوب إن مشغولا بملك الواهب منع تمامها وإن شاغلا لا فلو وهب جرابا فيه طعام الواهب أو دارا فيها متاعه أو دابة عليها سرجه وسلمها كذلك لا تصح."

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 631 Dec 26, 2022
biwi ko makan ka tohfa / gift de kar makan apne naam rakhna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.