سوال:
مفتی صاحب! ایک خاتون اپنے شوہر سے طلاق اور خلع کے بغیر گیارہ سال سے علیحدہ ہو کر اپنے بھائی کے گھر میں رہ رہی ہیں، اکتیس سالوں سے بچوں کے خاطر ساتھ رہ رہے تھے، مگر اب ساتھ نہیں رہتے اور بات چیت بھی نہیں کرتے، اب شوہر بیمار ہے، ہسپتال میں زیر علاج ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ اس شوہر کا انتقال ہوجاتا ہے تو کیا اس خاتون پر شوہر کے انتقال ہونے کی صورت میں عدت فرض ہوگی؟
جواب: واضح رہے کہ شوہر اور بیوی کو نکاح میں ہوتے ہوئے کسی بھی وجہ سے ایک دوسرے سے علیحدہ رہتے ہوئے خواہ کتنا ہی عرصہ گذر جائے، اس سے ان کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا، لہذا اس دوران اگر شوہر کا انتقال ہوجائے تو بیوی پر عدت واجب ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الاية: 169)
وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ ... الخ
الدر المختار: (باب العدة، 510/3، ط: دار الفکر)
(و) العدة (للموت أربعة أشهر) بالأهلة لو في الغرة كما مر (وعشر) من الأيام بشرط بقاء النكاح صحيحا إلى الموت (مطلقا) وطئت أو لا ولو صغيرة.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی