سوال:
میرے شوہر نے مجھے پہلی طلاق بذریعہ نوٹس چار ستمبر دو ہزار پچیس کودی، جس کے بعد میں نے صلح کے لیے میسج کیا تو میرے شوہر نے کہا میں نے تمہیں دوسری بھی دے دی، وہ نوٹس تمہیں مل جائے گا، مجھے آٹھ اکتوبر کو نوٹس ملا، میرے شوہر نے دوسری طلاق دی، پھر تیسری طلاق بذریعہ نوٹس آٹھ نومبر کو دی، ان تینوں طلاقوں کے درمیان میرے شوہر نے کسی بھی قسم کا رجوع نہیں کیا، اب میری عدت پہلی یا تیسری کون سی طلاق سے شروع ہوگی؟ مجھے پہلی طلاق چار ستمبر کو ملی تو پہلا حیض دس ستمبر کو آیا، دوسرا حیض تیرہ اکتوبر کو، تیسرا حیض گیارہ نومبر اور چوتھا حیض چودہ دسمبر کو آیا ہے۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ میری عدت کب پوری ہوگی؟
جواب: واضح رہے کہ اگر شوہر بیوی کو مختلف اوقات میں تین طلاقیں دے اور اس کے بعد عدت کے دوران قولی یا فعلی طور پر رجوع نہ کرے تو عدت کا حساب شرعاً پہلی طلاق سے ہی لگایا جاتا ہے، پہلی طلاق کے بعد مکمل تین حیض (ماہواری) آجانے پر عدت مکمل ہو جاتی ہے۔
سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق آپ کی عدت کی ابتداء چار ستمبر 2024 سے ہوئی ہے اور تیسرے حیض (جو نومبر میں آیا) کے گزرتے ہی آپ کی عدت ختم ہوگئی ہے اور آپ سابقہ شوہر کے نکاح سے نکل چکی ہیں، اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ ہی دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشية ابن عابدين: (3/ 520،ط: سعید)
(ومبدأ العدة بعد الطلاق و) بعد (الموت) على الفور۔
قال في الشرنبلالية: قوله: وابتداؤها عقيبهما أي عقيب الطلاق والموت يستثنى منه من بين طلاقها فإن عدتها من وقت البيان لا من وقت قوله إحداكما طالق، وإن مات قبل البيان لزم كلا منهما عدة الوفاة تستكمل فيها ثلاث حيض كما في البزازية. اه.
بدائع الصنائع: (3/ 89،ط:دارالکتب العلمیة)
ثم إذا وقع عليها ثلاث تطليقات في ثلاثة أطهار فقد مضى من عدتها حيضتان إن كانت حرة لأن العدة بالحيض عندنا، وبقيت حيضة واحدة فإذا حاضت حيضة أخرى فقد انقضت عدتها وإن كانت أمة فإن وقع عليها تطليقتان في طهرين فقد مضت من عدتها حيضة وبقيت حيضة واحدة فإذا حاضت حيضة أخرى فقد انقضت عدتها.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی