resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: عدت کے دوران بیٹی کو اپنے گھر لانے کا حکم (32306-No)

سوال: میری بیٹی کو اس کے شوہر نے تین طلاق دیں، اس سے اگلے دن شوہر نے خود کو مار دیا تو اب عدت کون سی شمار ہوگی عدت طلاق یا وفات؟ اور میں اگر اس بچی کو ڈیپریشن سے بچنے کے لیے یا وہاں اس کے اکیلے پن کی وجہ سے بچی کو اپنے ساتھ لے آتا ہوں تو شرعیت کا اس حوالے سے کیا حکم ہے؟
تنقیح :
محترم! آپ اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ آپ کی بیٹی کو شوہر نے حالت صحت اور تندرستی میں طلاق دی تھی یا مرض الموت میں یعنی بیماری کی وہ حالت جس کے بعد صحتیابی کی امید نہ ہو؟ اس وضاحت کے بعد ہی آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکے گا۔
جواب تنقیح:
حالت صحت میں طلاق دینے کے بعد اگلے دن اس نے خود کشی کی ہے.

جواب: پوچھی گئی صورت میں آپ کی بیٹی پر عدّتِ طلاق گزارنا لازم ہے۔ نیز یہ بات بھی واضح رہے کہ عورت کے لیے طلاق یا شوہر کے انتقال کے بعد شوہر کے گھر ہی میں عدت گزارنا واجب ہوتا ہے، لہٰذا آپ کی بیٹی پر اسی گھر میں عدت گزارنا لازم ہے جس گھر میں اسے طلاق ہوئی ہے، البتہ اگر تنہائی کی وجہ سے اکیلے پن، سخت پریشانی یا خوف کا اندیشہ ہو تو اشد ضرورت کے تحت آپ بچی کو اپنے پاس لا سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مصنف عبد الرزاق: (6/ 552، رقم الحدیث:12947، ط: دار التأصيل)
عبد الرزاق *، عن ابن جريج، عن عبد الله بن كثير، قال: قال مجاهد: استشهد رجال يوم أحد، فآم منهم نساؤهم، وكن متجاورات في دار، فجئن النبي صلى الله عليه وسلم، فقلن: ‌إنا ‌نستوحش يا رسول الله بالليل، فنبيت عند إحدانا، حتى إذا أصبحنا تبددنا في بيوتنا؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "تحدثن عند إحداكن ما بدا لكن، حتى إذا أردتن النوم فلتأت كل امرأة إلى بيتها".»

در المختار:( 3/ 536، ط: الحلبي)
«(وتعتدان) أي ‌معتدة ‌طلاق ‌وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه،»

حاشية ابن عابدين = رد المحتار:(3/ 536، ط: الحلبي)
«(قوله: ونحو ذلك) منه ما في الظهيرية: لو خافت بالليل من أمر الميت والموت ولا أحد معها ‌لها ‌التحول - ‌والخوف شديد - وإلا فلا.»

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية: (1/ 57، ط: دارالمعرفة)
«(سئل) في امرأة مات زوجها وهما ساكنان في دار أبيه فلم تعتد فيه بل خرجت إلى غيره بلا ضرورة وأمرها الأب بالاعتداد فيه فهل تعتد فيه؟
(الجواب) : نعم وتعتدان أي ‌معتدة ‌طلاق ‌وموت في بيت وجبت فيه ولا يخرجان منه إلا أن تخرج أو ينهدم المنزل أو تخاف انهدامه أو تلف مالها أو لا تجد كراء البيت ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه وفي الطلاق إلى حيث شاء الزوج إلخ شرح التنوير من الحداد.»

کتاب النوازل: (10/ 161 مکتبہ: دار الاشاعت)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Iddat(Period of Waiting)