سوال:
اسلام میں مرد کو تو چار شادیاں کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، لیکن عورت کو کس وجہ سے نہیں دیا گیا ہے؟
جواب: سب سے پہلے ہر مسلمان کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالی کے دیے ہوئے احکام میں ہی انسانیت کے لیے بھلائی اور اس کی حکمت مضمر ہے، اسی نے انسان کو پیدا کیا اور اس کے لیے وہ احکامات مرتب کیے ہیں جس میں اس کے لیے بہتری ہے، گویا اللہ تعالی نے ہر ایک کی فطرت کو جیسے بنایا ہے، ویسے ہی احکام اسے عطا فرمائے ہیں، چاہے وہ ان کی سمجھ میں آئیں یا نہ آئیں۔
عورت کو ایک سے زائد شادی کی اجازت نہ دینے میں کئی وجوہات اور حکمتیں ہیں، مثلاً: انسانی نسب کا تحفّظ اہم فریضہ ہے اور یہ مقاصد شریعہ میں بھی داخل ہے، اگر عورت کو بیک وقت ایک سے زائد شادیوں کی اجازت دے دی جائے تو انسانی نسب کا تحفظ نہیں ہوسکے گا۔
نیز یہ کہ عورت اور مرد کی جسمانی اور ذہنی ساخت اور بناوٹ میں فرق ہے۔ فطری طور پر عورت محبت اور دھیان (love & care) چاہتی ہے، بیک وقت ایک سے زائد مردوں کے تعلق کو فطرتاً بُرا اور غلط سمجھتی ہے، لہذا فطرتاً عورت بیک وقت اپنی محبت، قلبی و جسمانی جذبات اور خدمات (services) دینے کی متحمل صرف ایک ہی مرد کو ہو سکتی ہے، یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا کے تمام مذاہب میں حتٰی کہ لادین لوگوں میں بھی عورت کا بیک وقت ایک سے زائد مردوں سے شادی کا تصور نہیں پایا جاتا ہے، کیونکہ یہ فطرت کے خلاف ہے۔
مزید یہ کہ مرد کو ایک سے زائد شادیوں کی اجازت دے کر در اصل اس پر ایک سے زائد خواتین کی ذمہ داری سونپی گئی ہے تاکہ خواتین معاشرے کے رحم و کرم پر رہنے کے بجائے ایک باوقار رشتے کے تحت معاشی تحفظ کے ساتھ باوقار اور پر سکون زندگی گزارسکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآية: 3، 4)
وَإِنۡ خِفۡتُمۡ أَلَّا تُقۡسِطُواْ فِي ٱلۡيَتَٰمَىٰ فَٱنكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ ٱلنِّسَآءِ مَثۡنَىٰ وَثُلَٰثَ وَرُبَٰعَۖ فَإِنۡ خِفۡتُمۡ أَلَّا تَعۡدِلُواْ فَوَٰحِدَةً أَوۡ مَا مَلَكَتۡ أَيۡمَٰنُكُمۡۚ ذَٰلِكَ أَدۡنَىٰٓ أَلَّا تَعُولُواْ o وَءَاتُواْ ٱلنِّسَآءَ صَدُقَٰتِهِنَّ نِحۡلَةٗۚ فَإِن طِبۡنَ لَكُمۡ عَن شَيۡءٖ مِّنۡهُ نَفۡسٗا فَكُلُوهُ هَنِيٓٔٗا مَّرِيٓٔٗا o
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی