عنوان: پراپرٹی کا سودا ختم (Cancel) ہوجانے کے بعد خریدار کا اس کے نفع میں سے مطالبہ کرنا (10133-No)

سوال: ۔
میں نے ایک جائیداد ایک کروڑ اسی لاکھ کی فروخت کی، جس کی آدھی رقم نوے لاکھ روپے نقد بیعانہ کی مد میں ادا کردی گئی اور بقیہ آدھی رقم 3 ماہ بعد ادائیگی پہ قبضہ اور منتقلی طے پائی، 3 ماہ گزرنے کے بعد مزید 3 مہینے کی مہلت مانگی گئی وہ بھی دے دی گئی، مزید 3 مہینے گزرنے پر یعنی 6 ماہ بعد مزید وقت مانگا گیا، مزید وقت بھی جب گزر گیا تو خریدار نے معذرت کرلی کہ مجھے میرا بیعانہ واپس کردیا جائے، میں یہ پراپرٹی کسی عذر کی وجہ سے نہیں خریدنا چاہتا، باہمی رضامندی سے سودا منسوخ کر دیا گیا اور بیعانہ نوے لاکھ روپے واپس کردیے گئے، بیعانہ واپسی سے پہلے خریدار موصوف کو یہ آفر دی گئی کہ آپ یہ پراپرٹی کہیں باہر بیچ دو اور ہماری باقی رقم ادا کر دو، اوپر اگر آپ کو نفع ملتا ہے تو وہ آپ کا ہوگا، مگر موصوف پراپرٹی باہر بھی نہیں بیچ سکے اب وہ پراپرٹی میں نے خود باہر پہلی قیمت سے زیادہ پر فروخت کردی ہے۔ نوے لاکھ وصول کرنے کے بعد موصوف نوے لاکھ پر نفع کا تقاضہ کرنے لگ گئے ہیں۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا خریدار کا سودا منسوخ ہونے کے بعد اپنا بیعانہ واپس لینے کے بعد نفع کا تقاضہ کرنا درست ہے؟

جواب: اگر سوال میں لکھی گئی بات واقعی درست ہے کہ خریدار کی طرف سے بقیہ قیمت کی ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے باہمی رضامندی سے سودا ختم (Cancel) کیا گیا تھا تو اب اس کا حکم یہ ہے کہ سودا ختم ہونے کے بعد خریدار کا اس پراپرٹی میں شرعا کوئی حق نہیں ہے، بلکہ اس کے مالک اب آپ ہونگے، اور اس صورت میں آگے فروخت کرنے کے نتیجے میں جتنا نفع حاصل ہوا وہ آپ کا ہے، خریدار کو اس میں شرعا کسی قسم کے مطالبہ کا حق حاصل نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (الأسراء، الایة: 34)
وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا o

و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 29)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ ... الخ

الهدایة: (55/3، ط: دار احیاء التراث العربی)
الإقالة جائزة في البيع بمثل الثمن الأول" لقوله عليه الصلاة والسلام: "من أقال نادما بيعته أقال الله عثرته يوم القيامة" ولأن العقد حقهما فيملكان رفعه دفعا لحاجتهما

مسند أحمد: (299/34، ط: مؤسسة الرسالة)
عن ابی حرة الرقاشی عن عمه عن النبی صلی الله علیه وسلم: ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، إنه لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 585 Jan 09, 2023
property ka soda khatam / cancel hojane k bad kharidar ka us k nafey me / mein se /say mutalba karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.