سوال:
مجھ پر زندگی میں پہلی مرتبہ زکوٰۃ فرض ہوئی ہے، میں نے ایک پلاٹ ربیع الاوّل میں لیا تھا اور ایک پلاٹ رجب میں لیا تھا، دونوں پلاٹ فروخت کر کے گھر خریدنے کی نیت سے خریدے ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ دونوں پلاٹوں کی زکوٰۃ کب ادا کرنی ہوگی؟
جواب: واضح رہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی واجب ہونے کے لیے نصاب زکوٰۃ پر سال گزرنا لازمی ہے، البتہ سال گزرنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مال کے ہر ہر حصے پر مکمل سال گزرے، لہذا دوران سال اگر مال بڑھ جائے، تو اس سے زکوٰۃ کی تاریخ پر کوئی فرق نہیں پڑتا، یعنی اس اضافے پر الگ سے سال کا گزرنا ضروری نہیں ہوتا، خواہ یہ اضافہ سال مکمل ہونے سے دو دن پہلے ہی ہوا ہو۔
پوچھی گئی صورت میں اگر آپ گزشتہ سال ربیع الاول میں صاحبِ نصاب بنے تھے تو آپ پر اِس ربیع الاول میں سال پورا ہونے پر اپنی تمام قابلِ زکوٰۃ اموال (جن میں مذکورہ دونوں پلاٹ بھی شامل ہیں) کی زکوٰۃ لازم ہو گئی ہے، آپ کو چاہیے کہ رجب میں خریدے گئے پلاٹ کی زکوٰۃ بھی ادا کردیں، اور اس کے لیے رجب کا انتظار نہ کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (302/2، ط: دار الفکر)
(وشرط كمال النصاب) و لو سائمة (في طرفي الحول) في الابتداء للانعقاد وفي الانتهاء للوجوب (فلا يضر نقصانه بينهما) فلو هلك كله بطل الحول۔
و فیه ایضا: (288/2، ط: دار الفکر)
(والمستفاد) ولو بهبة أو إرث (وسط الحول يضم إلى نصاب من جنسه) فيزكيه بحول الأصل۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی