عنوان: کمپنی میں کرسمس پارٹی میں شرکت اور تحائف لینے کا حکم (10143-No)

سوال: سال کے آخر میں ہماری کمپنی میں ایک تقریب کا اہتمام ہوتا ہے جس کو کرسمس پارٹی یا سال کی اختتامی پارٹی بھی کہا جاتا ہے، اس میں کچھ تحفے تحائف ویسے بھی ملتے ہیں اور کچھ پرچی اٹھانے سے ملتے ہیں اور کچھ جوئے سے مشابہ ایک کھیل جیتنے والے کو ملتے ہیں اور کچھ کو وہاں ایک سینٹا کلاس بنا ہوا آدمی دیتا ہے، سارے تحائف کمپنی ہی کے خریدے ہوئے ہوتے ہیں اور یہ تقریب کام ہی کی جگہ پر اور کام والے دن ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ ان ہی دنوں میں خاص طور پر سال کے کام والے آخری دن اور نئے شمسی سال کے پہلے دن ہر ملنے والا میری کرسمس یا ہیپی نیو ائیر کہتا ہے اور کچھ لوگ ہاتھ بھی ملاتے ہیں، جواب میں اکثر مسلمان بس صرف اتنا سا جواب ان کو یہ دیتے ہیں " تم کو بھی"۔ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ کسی بھی مسلمان کے لیے غیر مسلموں کے مذہبی تہواروں میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ گناہ کبیرہ ہے۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں آپ کی کمپنی کرسمس ڈے تقریب کا اہتمام کرتی ہے اور اس میں تحائف کا تبادلہ بھی ہوتا ہے، اور اس کو کرسمس پارٹی یا سال کی اختتامی پارٹی کا نام دیا جاتا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تقریب عیسائیوں کا مذہبی تہوار ہی ہے، یا کم از کم ان کے مذہبی تہوار سے منسلک ہے اور چونکہ یہ تہوار اکثرمشرکانہ اعتقادات پرمبنی ہوتے ہیں اورمسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارے لیے شرک سے برأت اوربے تعلقی کا اظہارضروری ہے، اس لیے ایک مسلمان کے لیے اس قسم کی تقریبات میں شرکت کرنا اور ان تہواروں کی مبارکباد دینا جائز نہیں ہے۔
لہذا آپ کو چاہیے کہ حتی الامکان آپ معذرت کر لیں، تاہم اگر سخت مجبوری ہو یا فتنے کا اندیشہ ہو اور وہ چیز فی نفسہ حلال ہو (جیسے: مٹھائی،کیک وغیرہ ) تو اس کو لینے کی گنجائش ہوگی، اور وہ چیز حرام نہیں ہوگی، مگر بہتر پھر بھی یہی ہے کہ خود نہ کھائے، بلکہ فقراء کو دے دے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تبین الحقائق: (228/6، ط: المطبعة الکبریٰ الامیریة)
"قال - رحمه الله - (والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لا يجوز) أي الهدايا باسم هذين اليومين حرام بل كفر، وقال أبو حفص الكبير - رحمه الله - لورج عبد الله خمسين سنة ثم جاء يوم النيروز، وأهدى لبعض المشركين بيضة يريد به تعظيم ذلك اليوم فقد كفر، وحبط عمله، وقال صاحب الجامع الأصغر إذا أهدى يوم النيروز إلى النيروز، ولم يرد به التعظيم لذلكن ولكن ينبغي له أن لا يفعل ذلك في ذلك اليوم خاصة، ويفعله قبله أو بعده كي لا يكون تشبها بأولئك القوم، وقد قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - «من تشبه بقوم فهو منهم»، وقال في الجامع الأصغر رجل الروزى اشترى شيئا لم يكن يشتريه قبل ذلك إن أراد به تعظيم ذلك اليوم كما يعظمه المشركون كفر، وإن أراد الأكل والشرب والتنعم لا يكفر".

البحر الرائق: (133/5، ط: دار الکتاب الاسلامی)
وقيده الفقيه أبو الليث بأن يقصد تحسين الكفر لا تقبيح معاملته وبخروجه إلى نيروز المجوس والموافقة معهم فيما يفعلون في ذلك اليوم وبشرائه يوم النيروز شيئا لم يكن يشتريه قبل ذلك تعظيما للنيروز لا للأكل والشرب وبإهدائه ذلك اليوم للمشركين ولو بيضة تعظيما لذلك اليوم لا بإجابته دعوة مجوسي حلق رأس ولده وبتحسين أمر الكفار اتفاقا حتى قالوا لو قال ترك الكلام عند أكل الطعام من المجوسي حسن أو ترك المضاجعة حالة الحيض منهم حسن أو ترك المضاجعة حالة الحيض منهم حسن فهو كافر.

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالإفتاء الإخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 431 Jan 09, 2023
company me / mein christmas party me / mein shirkat or tahaif / tahaef / gifts lene ka hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.