سوال:
لڑکی کو حافظہ اور عالمہ بنانے کی منت مانی تھی کہ اگر لڑکی پیدا ہوئی تو اس کو حافظہ اور عالمہ بناؤں گی، لیکن اس کو پورا نہیں کر پائی ہوں تو اس کا کفارہ کس طرح ادا کرنا چاہیے؟ اگر کسی غریب کو کھانا کھلادیا جائے تو کتنے وقت کا کھلانا ہوگا اور اگر کھانے کے بجائے پیسے دینا چاہیں تو کس حساب سے اور کتنے دینے ہوں گے؟
جواب: منت منعقد ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ایسی عبادت کی نذر مانی جائے جو عبادتِ مقصودہ ہو اور اس طرح کی عبادت کبھی فرض یا واجب ہوتی ہو، جیسے: نماز، روزہ، حج، قربانی وغیرہ۔
چونکہ بیٹی کو حافظہ یا عالمہ بنانا فرض یا واجب نہیں ہے، اس لیے پوچھی گئی صورت میں آپ کی نذر منعقد نہیں ہوئی، لہذا آپ پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔
چونکہ آپ نے ایک اچھے کام کی نیت کی تھی، اس لیے حتی الامکان اسے پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، تاہم اگر آپ کسی وجہ سے اسے پورا نہ کرسکیں تو گنہگار نہیں ہوں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الهندية: (208/1، ط: دار الفکر)
(الباب السادس في النذر) . الأصل أن النذر لا يصح إلا بشروط (أحدها) أن يكون الواجب من جنسه شرعا فلذلك لم يصح النذر بعيادة المريض. (والثاني) أن يكون مقصودا لا وسيلة فلم يصح النذر بالوضوء وسجدة التلاوة. (والثالث) أن لا يكون واجبا في الحال، وفي ثاني الحال فلم يصح بصلاة الظهر وغيرها من المفروضات هكذا في النهاية (والرابع) أن لا يكون المنذور معصية باعتبار نفسه هكذا في البحر الرائق.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی