عنوان: پڑوسی کی ایذا و تکلیف کی صورت میں کیا کریں؟ (10149-No)

سوال: میں اور میرے بھائی ایک ہی گھر میں رہتے ہیں، میرے بھائی اوپر والی منزل میں رہتے ہیں اور میں زمینی منزل میں رہتا ہوں، کچھ دنوں سے بھائی نے گھر میں کوٹ وغیرہ کی سلائی کا کام شروع کیا ہے، سلائی کے لیے جوگی مشین استعمال کرتے ہیں جس کے شور سے ہمیں بہت پریشانی کا سامنا ہے، شروع میں ان سے کہا کہ ہماری نیند میں خلل ہورہا ہے تو انہوں نے ہمارے سونے کے اوقات میں کام کرنا چھوڑ دیا، لیکن اب میں جب گھر سے جاب کے لیے نکلتا ہوں تو کام شروع کر لیتے ہیں، جس کی وجہ سے گھر والوں کو کافی پریشانی کا سامنا ہے، ہر وقت مشین کی بھاری آواز دماغ میں درد کر دیتی ہے، بھائی کو بار بار منع کیا تو وہ کہتے ہیں کہ ہماری بھی مجبوری ہے۔
براہ کرم اس بارے میں شریعت کی روشنی مین رہنمائی فرمائیں: بھائی کا اس طرح گھر میں کام کرنے (جس کی وجہ سے کافی پریشانی ہو رہی ہے) کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ اور اس سے چھٹکارے کے لیے کیا صورت اختیار کریں، جبکہ میں پورشن کی تبدیلی پر بھی راضی نہیں ہوں اور پڑوسیوں کو بھی اسی تکلیف کا سامنا ہو سکتا ہے۔

جواب: جناب رسول اللہ ﷺ نے پڑوسیوں کے احترام و رعایت کی بڑی تاکید فرمائی ہے، اور انہیں ستانے، تکلیف پہنچانے اور اذیت دینے سے بہت سختی سے منع فرمایا ہے۔
چنانچہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد مبارک ہے: "وہ ایمان والا نہیں، واللہ (اللہ کی قسم)! وہ ایمان والا نہیں، واللہ! وہ ایمان والا نہیں۔" عرض کیا گیا : اللہ کے رسول! کون؟ آپﷺ نے فرمایا: "جس کا ہمسایہ اس کی اذیتوں سے محفوظ نہ ہو"۔(بخاری : حدیث نمبر:6016)
لہذا اگر کسی رہائشی گھر یا پلاٹ کو تجارتی (commercial) سرگرمیوں کے لئے استعمال کرنے سے پڑوسیوں کو ایذاء و تکلیف پہنچ رہی ہو تو ایسا کرنا ایذاء مسلم ہے، جو کہ ناجائز اور حرام ہے۔
آدمی کو اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہیے، اگر پڑوسی کوئی غلط کام کرے تو اس کو پیار، محبت اور نرمی سے سمجھانا چاہیے، اور اس کی برائی کا جواب اچھائی سے دینا چاہیے، تاکہ وہ عمدہ سلوک اور اچھے برتاؤ کی وجہ سے راہ راست پر آجائے، لیکن اگر بار بار سمجھانے کے باوجود وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتا، اور مسلسل ایذا پہنچاتا رہتا ہے تو ایسے پڑوسی کی ایذا و تکلیف سے بچنے کے لیے مناسب حل تلاش کرلینا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 6016، ط: دار طوق النجاۃ)
عن أبي شريح، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «والله لا يؤمن، والله لا يؤمن، والله لا يؤمن» قيل: ومن يا رسول الله؟ قال: «الذي لا يأمن جاره بوايقه.

سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 5153، ط: دار الرسالة العالمية)
عن أبي هريرة، قال: جاء رجل إلى النبي يشكو جاره، فقال: "اذهب، فاصبر" فأتاه مرتين أو ثلاثا، فقال: "اذهب فاطرح متاعك في الطريق"، فطرح متاعه في الطريق، فجعل الناس يسألونه، فيخبرهم خبره، فجعل الناس يلعنونه: فعل الله به وفعل، فجاء إليه جاره، فقال له: ارجع، لا ترى مني شيئا تكرهه.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 708 Jan 11, 2023
parosi ki eza / eiza wa takleef ki sorat mein / me kia karen?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.