سوال:
اس حدیث کے بارے میں وضاحت فرمادیں کہ کیا یہ حدیث موجود ہے کہ سمندر ایک لڑائی خشکی کی دس لڑائیوں سے افضل ہے الخ؟
جواب: جی مذکورہ حدیث المستدرک علی الصحیحین للحاکم میں ان الفاظ کے ساتھ موجود ہے:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «غَزْوَةٌ فِي الْبَحْرِ خَيْرٌ مِنْ عَشْرِ غَزَوَاتٍ فِي الْبَرِّ، وَمَنْأَجَازَ الْبَحْرَ، فَكَأَنَّمَا أَجَازَ الْأَوْدِيَةَ كُلَّهَا، وَالْمَائِدُفِيهَا كَالْمُتَشَحِّطِ فِي دَمِهِ» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الْبُخَارِيِّ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ "
(المستدرک علی الصحیحین للحاکم، 2634)
ترجمہ:
سمندر کی ایک لڑائی خشکی کی دس لڑائیوں سے افضل ہے اور جس نے سمندر کو عبور کیا، گویا اس نے تمام وادیوں کو عبور کرلیا (یعنی دنیا کی تمام وادیاں عبور کرنے کا اجر و ثواب پا لیا) اور سمندری جہاد کے درمیان الٹی کرنے والا اجر وثواب میں ایسا ہے،جیسا خون میں لت پت ہونے والا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی