سوال:
مفتی صاحب! کیا سالگرہ (Birth Day) کی چیزوں کا کاروبار کر سکتے ہیں؟ اس میں کوئی گناہ تو نہیں ہے؟
جواب: سالگرہ (Birth day) منانے کی رسم درحقیقت غیر مسلموں کی ایجاد ہے، جس میں عموما کئی خرافات ہوتی ہیں، اس لیے شرعی طور پر اگر اس میں غیر شرعی خرابیاں، جیسے: اسراف، مخلوط اجتماعات اور ان کی تصویر کشی وغیرہ نہ ہوں، تب بھی سالگرہ منانے کو پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھا گیا، تاہم اس موقع پر استعمال ہونے والی جو اشیاء بذات خود ممنوع نہ ہوں، اور ان کا جائز استعمال بھی ممکن ہو تو ان کے کاروبار کو ناجائز یا حرام نہیں کہا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مجمع الانھر: (568/2، ط: دار احیاء التراث العربی)
اعلم ان الاصل فی الاشیاء کلها سوی الفروج الاباحة، قال الله تعالیٰ: ﴿ھو الذی خلق لکم ما فی الارض جمیعا﴾.
الموسوعة الفقھیة الکویتیة: (118/12، ط: دار السلاسل، کویت)
یری الجمھور ان الصور لذوات الارواح مجسمة کانت او غیر مجسمة یحرم اقتناؤها علی هیئة تکون فیها معلقة او منصوبة ۔۔۔ الخ.
الموسوعة الفقھیة الکویتیة: (129/12، ط: دار السلاسل، کویت)
و اما ما یحرم اقتناؤه و استعماله فلا یصح شراءه و لا بیعه و لا هبته و لا ایداعه و لا رهنه ۔۔۔ الخ.
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی