سوال:
اگر کسی شخص کے دونوں ہاتھوں میں سے بایاں ہاتھ غالب ہو اور وہ بائیں ہاتھ سے ہی کھانا کھاتا ہو اور وہ اسی ہاتھ سے سارے کام انجام دیتا ہو تو کیا اس کو دائیں ہاتھ سے کھانا کھانے کی تلقین کر سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ ہر وہ کام جو قابلِ تکریم ہو، اس کو دائیں ہاتھ سے کرنا پسندیدہ ہے، جیسے: کھانا، پینا، لباس پہننا وغیرہ اور ہر وہ کام جو قابلِ تکریم نہ ہو، اسے بائیں ہاتھ سے کرنا پسندیدہ ہے، جیسے: ناک صاف کرنا، استنجا کرنا وغیرہ
دائیں ہاتھ سے کھانا کھانا سنت ہے، جبکہ بائیں ہاتھ سے کھانے کو آپﷺ نے شیطان کا طریقہ قرار دیا ہے۔
لہذا بائیں ہاتھ سے کام کرنے اور کھانا کھانے والے کو دائیں ہاتھ سے کام کرنے اور کھانا کھانے کی پیار و محبت سے ترغیب دی جا سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (كِتَابُ الوُضُوءِ، بَابُ التَّيَمُّنِ فِي الوُضُوءِ وَالغَسْلِ، رقم الحدیث:168، ط:دار طوق النجاۃ)
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يُعْجِبُهُ التَّيَمُّنُ، فِي تَنَعُّلِهِ، وَتَرَجُّلِهِ، وَطُهُورِهِ، وَفِي شَأْنِهِ كُلِّهِ»
جامع الترمذي: (أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ،بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ الأَكْلِ وَالشُّرْبِ بِالشِّمَالِ، رقم الحدیث:1799، ط: دارالغرب الاسلامی)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ بِشِمَالِهِ وَلَا يَشْرَبْ بِشِمَالِهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ
الموسوعة الفقهية الكويتية: (142/6، مکتبہ انوار القرآن)
اتفق العلماء على استحباب التيامن في الأمور الشريفة، والتياسر فيما سوى ذلك. فالتيامن كلبس الثوب والخف والمداس والسراويل وغير ذلك، والتياسر كخلع الثوب والسراويل والخف وما أشبه ذلك، فيستحب التياسر فيه، وذلك لكرامة اليمين وشرفها.
والله تعالىٰ أعلم بالصواب
دارالإفتاء الإخلاص، کراچی