سوال:
ہمارے علاقہ میں گندم کی فصل کاٹنے کے بعد زمین میں کچھ گندم بالیوں کی شکل میں باقی رہ جاتا ہے، جس کو بعض لوگ بعد میں اٹھا لیتے ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس باقی ماندہ گندم میں عشر ہے یا نہیں؟ اور اگر ہے تو مالک پر واجب ہوگا یا جس نے اٹھایا ہے، اس پر واجب ہوگا؟
جواب: عشر تو مالک پر ہی واجب ہوتا ہے، عام طور پر زمین سے فصل اٹھاتے وقت پیداوار کا جو حصہ وہاں رہ جاتا ہے، وہ بہت تھوڑی مقدار میں ہوتا ہے، اور ظاہر ہے کہ ہر ہر دانہ کو چن چن کر اٹھانا مالک کے لیے ممکن بھی نہیں ہوتا، اس لیے شریعت میں مالک کو اس معمولی مقدار میں عشر کی ادائیگی کا پابند نہیں بنایا گیا، نیز جو لوگ اس باقی ماندہ گندم کو زمین سے اٹھاتے اور چن کر لے جاتے ہیں، وہ خود بھی عام طور پر ضرورت مند ہوتے ہیں، اور عشر بھی انہیں جیسے غریب لوگوں کو دیا جاتا ہے، اب جب وہ گندم مستحقین تک پہنچ گئی تو اس کا الگ سے عشر واجب کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
تاہم اگر کوئی مالک ویسے ہی اپنی طرف سے عشر کے ساتھ کچھ اضافہ دیدے تو یہ اس کے لیے باعثِ اجر و ثواب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهداية: (96/1، ط: دار احياء التراث العربي)
ومن تصدق بجميع ماله لا ينوي الزكاة سقط فرضها عنه استحسانا " لأن الواجب جزء منه فكان متعينا فيه فلا حاجة إلى التعيين".
رد المحتار: (419/4، ط: دار الفکر)
قلت: ولا ينافي هذا ما مر من المسامحة بأسبوع ونحوه لأن القليل مغتفر كما سومح بالبطالة المعتادة على ما مر بيانه في محله۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی