سوال:
میں بریسلیٹ، انگوٹھیوں اور لاکٹ وغیرہ کا کام کرتا ہوں، کچھ مرد حضرات بھی مجھ سے یہ چیزیں خریدتے ہیں، کیا میرے لیے یہ کاروبار کرنا جائز ہے؟
جواب: بریسلٹ، انگوٹھی اور لاکٹ کے بیچنے میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ ممانعت کی کوئی اور وجہ نہ پائی جائے، نیز اگر بیچنے والے کو یقینی طور پر معلوم ہو کہ بیچی جانے والی چیز ناجائز مقصد کیلئے استعمال ہوگی، مثلا: کسی مرد کو ایسی انگوٹھی بیچنا جس کا پہننا مردوں کے لیے جائز نہیں، اور بیچنے والے کو یقینی طور پر معلوم ہو کہ مرد ہی اسے اپنے پہننے کیلئے استعمال کرے گا تو ایسی صورت میں ایسی انگوٹھی اسے فروخت کرنے کی صورت میں ناجائز کام میں معاونت کا گناہ (تعاون علی الاثم) لازم آئے گا، جس سے اجتناب لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فقه البیوع: (322/1، ط: مکتبة معارف القرآن کراچی)
والقسم الثالث ما وضع لأغراض عامة و یمکن استعماله فی حالتھا الموجودة فی مباح أو غیره۔۔۔۔۔۔ و الظاھر من مذھب الحنفیة أنهم یجیزون بیع ھذا القسم و ان کان معظم منافعه محرما ۔۔۔ ولکن جواز البیع فی هذہ الاشیاء بمعنی صحة العقد. أما الاثم، فیتأتی فیه ما ذکرناہ فی شروط العاقد من أنه اذا کان یقصد بہ معصیة و ذلك اما بنیة فی القلب أو بالتصریح فی العقد أن البیع یقصد بہ محظور. أما اذا خلا العقد من الأمرین ولا یعلم البائع بیقین أن المشتری یستعمله فی محظور فلا اثم فی بیعه، و ان علم البائع أنہ یستعمله فی محظور و کان سببا قریبا داعیا الی المعصیة فیکرہ البیع تحریما، و ان کان سببا بعیدا لا یکرہ مثل بیع الحدید من أھل الحرب أو أھل البغی.
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص، کراچی