سوال:
حضرت! اس بات کی رہنمائی فرمائیں کہ ماہانہ تنخواہ سے کچھ مخصوص رقم نکال کر صدقہ کرنا سنت سے یا اسلاف کے طرزِ عمل سے ثابت ہے یا اپنی حیثیت کے مطابق جتنی مرضی صدقہ نکال سکتے ہیں؟
جواب: زکوٰۃ کے علاوہ شریعت میں فیصد کے اعتبار سے صدقہ کی کوئی خاص حد مقرر نہیں ہے، ہر انسان اپنی وسعت کی حد تک جتنا صدقہ کرے وہ اس کے لیے باعثِ اجر و ثواب ہے، البتہ اگر انتظامی طور پر کوئی شخص اپنی آمدنی میں صدقہ کے لیے خاص تناسب کی تعیین کرتا ہے اور ہر ماہ اسی تناسب سے صدقہ دیتا ہے تو ایسا کرنا بھی درست بلکہ اچھا ہے، کیونکہ اس طرح اس کی پوری آمدنی میں سے ایک خاص تناسب صدقہ کی مد میں یقینی طور پر نکلتا رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (البقرة، الآية: 254)
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَنفِقُواْ مِمَّا رَزَقۡنَٰكُم مِّن قَبۡلِ أَن يَأۡتِيَ يَوۡمٞ لَّا بَيۡعٞ فِيهِ وَلَا خُلَّةٞ وَلَا شَفَٰعَةٞۗ وَٱلۡكَٰفِرُونَ هُمُ ٱلظَّٰلِمُونَ o
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی