سوال:
میری دادی کے بچے زندہ نہیں رہتے تھے تو دادی نے منت مانی کہ ہر سال 22 رجب کو کنڈے لگاؤں گی، اس کے بعد باقاعدہ لگاتی رہیں، لیکن کچھ عرصے پہلے دادی کا انتقال ہوگیا تو اب دادی کی بیٹیاں زور دیتی ہیں کہ ہم منت پوری کریں، میں نے گھر والوں کو منع کردیا ہے، اب گھر میں
بحث رہتی ہے کہ ہم اس منت کو پوری کریں گے۔ میں پریشان ہوں کہ کنڈے کروں یا نا کروں؟ براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔
جواب: یاد رہے کہ کونڈوں کی مروجہ رسم محض بے اصل اور بدعت ہے، اس سے پرہیز کرنا ضروری ہے، اور یہ (کونڈے ) کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کی نذر ماننا شرعا معتبر ہو۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں آپ لوگوں کے لئے مذکورہ منت پوری کرنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الحج، الآية: 29)
ثُمَّ لْيَقْضُوا تَفَثَهُمْ وَلْيُوفُوا نُذُورَهُمْ وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقo
تفسير القرطبي: (50/12، ط: دار الكتب المصرية)
الْحَادِيَةُ وَالْعِشْرُونَ- (وَلْيُوفُوا نُذُورَهُمْ) أُمِرُوا بِوَفَاءِ النَّذْرِ مُطْلَقًا إِلَّا مَا كَانَ مَعْصِيَةً، لِقَوْلِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ: (لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ)، وَقَوْلُهُ: (مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَهُ فَلَا يَعْصِهِ).
رد المحتار: (439/2، ط: سعید)
مطلب في النذر الذي يقع للأموات من أكثر العوام من شمع أو زيت أو نحوه (قوله تقربا إليهم) كأن يقول يا سيدي فلان إن رد غائبي أو عوفي مريضي أو قضيت حاجتي فلك من الذهب أو الفضة أو من الطعام أو الشمع أو الزيت كذا بحر (قوله باطل وحرام) لوجوه: منها أنه نذر لمخلوق والنذر للمخلوق لا يجوز لأنه عبادة والعبادة لا تكون لمخلوق. ومنها أن المنذور له ميت والميت لا يملك.
فتاوی محمودية: (281/3، ط: إدارة الفاروق)
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی