عنوان: بچے کی صحت معلوم کرنے کے لئے دورانِ حمل اسکریننگ ٹیسٹ کروانے کا حکم (10257-No)

سوال: مفتی صاحب! میں ایک لیبارٹری میں کام کرتا ہوں، جو حاملہ خواتین کے خون کے نمونے باہر ممالک ‏بھجواتی ہے، اس خون کے ذریعے حمل میں موجود بچے کے ‏DNA‏ کے ذرات سے یہ بات بتائی جاتی ہے کہ آیا حمل ‏میں موجود بچہ نارمل ہے یا نہیں، یہ ٹیسٹ حمل کے دسویں ہفتے سے اکیسویں ہفتے تک کروایا جا سکتا ہے اور یہ ٹیسٹ ‏درج ذیل حاملہ خواتین کے لئے تجویز کیا جاتا ہے:‏
‏1) جن کی عمر 35 سال زائد ہو۔
‏2) جن کے کئی ‏miscarriage‏ بچے پیدا ہوئے ہوں۔
‏3) جن کی فیملی میں ‏abnormal‏ بچے پیدا ہوئے ہوں۔
‏4) جن کے الٹراساؤنڈ سے ڈاکٹر کو ‏abnormality‏ کا شبہ ہو۔
اس اسکریننگ ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آنے کی صورت میں ڈاکٹر تصدیقی ٹیسٹ کرتے ہیں کہ آیا ہمارا ٹیسٹ ‏کروایا جائے یا نہیں؟ ڈاکٹر حاملہ خواتین سے ‏amniotic fluid‏ لے کر یہ پتہ لگا لیتے ہیں کہ بچے میں کوئی مسئلہ ہے ‏یا نہیں اور نتیجے کی صورت میں والدین فیصلہ کرتے ہیں کہ آیا وہ حمل کو جاری رکھتے ہیں یا ختم کرتے ہیں۔
ہماری رہنمائی فرمائیں کہ آیا یہ ‏screening test‏ کروایا جانا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟

جواب: ‏ سوال کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا کہ اسکریننگ ٹیسٹ کا ذکر کردہ یہ مخصوص طریقہ ناجائز امور پر مشتمل نہیں ہے، اس لئے شرعا اس ٹیسٹ کی گنجائش ہے، البتہ اس کے نتیجے میں حمل کو ضائع (Abortion) کرنے کا حکم یہ ہے کہ اگر ‏کوئی معتبر شرعی عذر ہو، مثلاً کسی ماہر اور دیانت دار ڈاکٹر کی رائے کے مطابق حمل کی وجہ سے ماں یا بچے کی زندگی یا صحت کو ‏شدید خطرہ لاحق ہو یا پہلے سے موجود بچے کی صحت یا زندگی کو خطرہ لاحق ہونے کا یقین یا غالب گمان ہو تو ایسی صورت میں حمل کو ضائع کروانے کی گنجائش ہوگی۔
البتہ ‏بلا عذر یا محض عورت یا بچے کی معمولی کمزوری کی وجہ سے حمل کو ضائع کروانا شرعاً ناجائز اور حرام ہے اور حمل کے چار ماہ (یعنی 120 دن) کے بعد ایسا کرنا قتل کے زمرے میں آتا ہے، لہذا ماہر ڈاکٹر سے رائے لینے کے بعد کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے مستند اہل فتوی علماء کرام سے ضرور رجوع کرلیا جائے۔ ‏

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفقه الإسلامي و أدلته: (161/7، ط: دار الفكر)‏
أ لا يجوز إحداث إجهاض من أجل استخدام الجنين لزرع أعضائه في إنسان ‏آخر، بل يقتصر الإجهاض على الإجهاض الطبيعي غير المتعمد والإجهاض ‏للعذر الشرعي ولا يلجأ لإجراء العملية الجراحية لاستخراج الجنين إلا إذا ‏تعينت لإنقاذ حياة الأم.‏
ب إذا كان الجنين قابلاً لاستمرار الحياة فيجب أن يتجه العلاج الطبي إلى ‏استبقاء حياته والمحافظة عليها، لا إلى استثماره لزراعة الأعضاء وإذا كان غير ‏قابل لاستمرار الحياة فلا يجوز الاستفادة منه إلا بعد موته بالشروط الواردة في ‏القرار رقم (1) للدورة الرابعة لهذا المجمع.‏
‏2 - لا يجوز أن تخضع عمليات زرع الأعضاء للأغراض التجارية على ‏الإطلاق.‏

الدر المختار: (176/3، ط: دار الفکر)‏
‏ وقالوا يباح إسقاط الولد قبل أربعة أشهر ولو بلا إذن الزوج‎.‎‏ ‏

رد المحتار: (176/3، ط: دار الفكر)‏
مطلب في حكم إسقاط الحمل
‏(قوله وقالوا إلخ) قال في النهر: بقي هل يباح الإسقاط بعد الحمل؟ نعم يباح ‏ما لم يتخلق منه شيء ولن يكون ذلك إلا بعد مائة وعشرين يوما، وهذا ‏يقتضي أنهم أرادوا بالتخليق نفخ الروح وإلا فهو غلط لأن التخليق يتحقق ‏بالمشاهدة قبل هذه المدة كذا في الفتح، وإطلاقهم يفيد عدم توقف جواز ‏إسقاطها قبل المدة المذكورة على إذن الزوج. وفي كراهة الخانية: ولا أقول بالحل ‏إذ المحرم لو كسر بيض الصيد ضمنه لأنه أصل الصيد فلما كان يؤاخذ بالجزاء ‏فلا أقل من أن يلحقها إثم هنا إذا سقط بغير عذرها اه قال ابن وهبان: ومن ‏الأعذار أن ينقطع لبنها بعد ظهور الحمل وليس لأبي الصبي ما يستأجر به ‏الظئر ويخاف هلاكه. ونقل عن الذخيرة لو أرادت الإلقاء قبل مضي زمن ينفخ ‏فيه الروح هل يباح لها ذلك أم لا؟ اختلفوا فيه، وكان الفقيه علي بن موسى ‏يقول: إنه يكره، فإن الماء بعدما وقع في الرحم مآله الحياة فيكون له حكم الحياة ‏كما في بيضة صيد الحرم، ونحوه في الظهيرية قال ابن وهبان: فإباحة الإسقاط ‏محمولة على حالة العذر، أو أنها لا تأثم إثم القتل اه. وبما في الذخيرة تبين أنهم ‏ما أرادوا بالتحقيق إلا نفخ الروح، وأن قاضي خان مسبوق بما مر من التفقه، ‏والله تعالى الموفق اه‎.‎‏ ‏

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالإفتاء الإخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 530 Feb 16, 2023
bachay / bache / baby ki sehet malom / maloom karne k liye doran e hamal screening test karwane ka hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Medical Treatment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.