resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: ذیابیطس کے مریض کے لیے سی جی ایم ڈیوائس (CGM Device) کے اسٹیکر پر غسل کے وقت مسح کرنے کا حکم (24953-No)

سوال: ڈائبیٹیس کے مریضوں کے لیے شوگر چیک کرنے کے لیےایک اسٹیکر /مانیٹر جسے CGM یعنی (continue glucose montiring) کہا جاتا ہے، استعمال ہوتا ہے، جسے بازو پر لگا لیا جاتا ہے، اس سے متعلق کچھ ٹکنیکل تفصیل یہ ہے کہ مسلسل گلوکوز مانیٹر (CGM) کے ساتھ ایک انسولین پمپ بھی لگایا جاتا ہے، جو خود کار طریقے سے مریض کے جسم میں حسب ضرورت انسولین انجیکٹ کرتا رہتا ہے، دونوں میں جلد کے نیچے ایک حصہ ہوتا ہے، جس کو چپکنے والی پٹی (adhesive) سے محفوظ کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی جگہ پر قائم رہے اور محفوظ رہے۔
انسولین پمپ اور مسلسل گلوکوز مانیٹر (CGM) دونوں میں ایک "ذیلی جلدی" (subcutaneous) جز ہوتا ہے جسے چپکنے والے اسٹیکر کے ذریعے جلد پر چپکایا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی جگہ پر قائم رہے اور محفوظ ہو۔
انسولین پمپ کے معاملے میں یہ ذیلی جلدی حصہ ایک سوئی یا نلکی (cannula) ہوتی ہے جو انسولین پہنچانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ CGM کے معاملے میں یہ ایک سینسر ہوتا ہے جو جلد کے نیچے کے سیال (interstitial fluid) میں گلوکوز کی سطح کو ناپتا ہے۔
یہ دونوں آلات کئی دنوں تک اپنی جگہ پر قائم رہتے ہیں (انسولین پمپ کے لیے 2–3 دن، CGM کے لیے 7–14 دن)
سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسے آلات کے ساتھ غسل کرنا درست ہے یا نہیں، کیونکہ شرعی غسل کے لیے پورے جسم کو دھونا ضروری ہوتا ہے۔ یہ بازو پر اوپر کرکے لگایا جاتا ہے، اس لیے وضو کے اعضاء میں تو یہ نہیں آتا، لیکن ان آلات کو چپکانے والا اسٹیکر پانی کو جلد تک پہنچنے سے روکتا ہے۔
ایسی صورت میں دو صورتیں ممکن ہیں:
1) آلہ مکمل طور پر اتار دیا جائے – لیکن یہ مہنگا پڑتا ہے۔ پاکستان میں اوسط درجے کی سی جی ایم ڈیوائس تقریبا بارہ ہزار سے کم ملنا مشکل ہے۔
2) عارضی طور پر اسٹیکر کو ہٹا کر جلد کو کھول دیا جائے – مگر یہ کئی وجوہات کی بنیاد پر مسائل پیدا کر سکتا ہے:
• اسٹیکر کو عارضی طور پر ہٹانا (جبکہ سوئی جمی ہو) تو انفیکشن اور خون کے جمع ہونے یا چوٹ لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
• آلے کا ذیلی جلدی حصہ خراب ہو سکتا ہے، جس سے آلہ ہی خراب ہو جائے۔
• یہ حصہ اپنی جگہ سے ہٹ جائے گا، جس کے بعد نئی سوئی لگانی پڑے گی۔
کیا انسولین پمپ اور CGM کی واقعی ضرورت ہے؟
یہاں یہ اہم سوال ضرور ہوسکتا ہے کہ کیا واقعی انسولین پمپ یا CGM کی ضرورت موجود ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ذیابیطس کے مریض کے لیے خون میں شکر کی مقدار کو قابو میں رکھنا ایک طبی ضرورت ہے۔ HbA1c کو 7 سے کم رکھنا بہت سے اندرونی اعضاء کو نقصان سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔ کم شکر (hypoglycemia) کے خطرات بہت شدید ہو سکتے ہیں، جیسے دماغ کی موت یا دل کی بےترتیب دھڑکن۔پھر اگرچہ شوگر چیک کرنے کا دوسرا طریقہ بھی موجود ہے، جس میں سوئی چبھو کر خون کا قطرہ شوگر چیک کرنے کی مشین پرلگا کر چیک کیا جا سکتا ہے، لیکن اس طریقے میں زخم لگنے کا اندیشہ ہوتا ہے، جو شوگر کے مریضوں کے لیے بذات خود ایک بڑا مسئلہ ہے، جسے ختم کرنا بعض مرتبہ کافی مشکل ہوتا ہے، نیز اسٹیکر والے طریقے سے سوئی چبھونے کی تکلیف سے نہیں گزرنا پڑتا۔
انسولین پمپ یا CGM کی ضرورت کا تعین:
بعض مریضوں کے لیے انسولین پمپ اور CGM طبی طور پر ضروری شمار ہوتے ہیں، کیونکہ:
• انسولین ان کی زندگی کے لیے ناگزیر ہے۔
• CGM مسسلسل مانیٹرنگ کرکے ان کی گلوکوز کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
• کم شکر (hypoglycemia) کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، جس سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
جب کہ ذیابیطس کے مریضوں کی ایک بڑی تعداد وہ ہے کہ جس کے لیے اگرچہ یہ آلات ہمیشہ ضروری نہیں سمجھے جاتے، مگر درج ذیل صورتوں میں ان کی طبی ضرورت ثابت ہو سکتی ہے:
• جب مریض انسولین استعمال کر رہا ہو اور شوگر کی سطح غیر متوقع طور پر اوپر نیچے ہو رہی ہو۔
• اگر مریض دماغی یا نفسیاتی مسائل کی وجہ سے بار بار کم شکر (hypoglycemia) کا شکار ہو۔
• جب مریض کو انجیکشن کے خوف یا دیگر جسمانی کمزوریوں کی وجہ سے شوگر قابو میں رکھنے میں دشواری ہو۔
• اگر بار بار خون کی انگلی سے جانچنے (finger pricks) سے مریض کو تکلیف یا نقصان ہو۔
ان تمام صورتوں میں، اگر ماہر ڈاکٹر CGM یا انسولین پمپ تجویز کرے، تو کیا پھر بھی اس کو غسل میں اتارنا ضروری ہوگا یا مسح کرنا کافی ہوگا؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ تفصیلات کے مطابق اگر واقعتاً کسی شوگر کے مریض کے لیے خون میں شکر کی مقدار کا مسلسل اور درست انداز میں معلوم ہونا واقعی ناگزیر ہو، اور اس کی شوگر کسی طرح قابو (control) میں نہ آ رہی ہو تو ایسے مریضوں کے لیے بار بار سوئی چبھو کر فنگر پرکس (finger pricks) کے ذریعے شوگر چیک کرنا زخم کا سبب بن سکتا ہو۔
چونکہ شوگر کے مریضوں میں زخم کا بھرنا بعض اوقات دشوار ہوتا ہے، نیز یہ ڈیوائس اتارنے کے بعد قابل استعمال بھی نہیں رہتی اور نئی ڈیوائس خریدنا ہر ایک کی استطاعت میں نہیں ہے، اس لیے اگر مستند اور ماہر ڈاکٹر ایسے مریض کے لیے مسلسل شوگر ناپنے والا آلہ یعنی سی جی ایم ڈیوائس (Continuous Glucose Monitoring Device) تجویز کرے اور اس کا مرض جانچنے کے لیے اسے ضروری قرار دے اور یہ ڈیوائس مریض کو لگا دی جائے تو ایسی صورت میں جبکہ مریض کو اس ڈیوائس کی واقعی ضرورت ہو اور اس کے بغیر اس کی صحت کو نقصان پہنچنے کا یقین یا غالب گمان ہو تو غسل کے وقت اس ڈیوائس کے اسٹیکر پر مسح کرنے کی گنجائش ہوگی،اور اسے اتارنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
البتہ وہ مریض جنہیں اپنی شوگر کی مقدار اور انسولین کی ضرورت کا عمومی اندازہ ہو اور وہ ایک معلوم روٹین (routine) کے مطابق دوا یا انسولین لیتے ہوں تو ان کے لیے اس ڈیوائس کا استعمال ضرورت کے درجے میں شمار نہیں ہوگا، لہٰذا فرض غسل کی صورت میں ان کے لیے اس ڈیوائس کو اتارنا ضروری ہوگا اور مسح کی اجازت نہ ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (1/ 280، ط: دار الفكر)
«(ويجوز) أي يصح مسحها (ولو شدت بلا وضوء) وغسل دفعا للحرج (ويترك) المسح كالغسل (إن ضر وإلا لا) يترك (وهو) أي مسحها (مشروط بالعجز عن مسح) نفس الموضع (فإن قدر عليه فلا مسح) عليها. والحاصل لزوم غسل المحل ولو بماء حار، فإن ضر مسحه، فإن ضر مسحها، فإن ضر سقط أصلا.
(ويمسح) نحو (مفتصد وجريح على كل عصابة) مع فرجتها في الأصح (إن ضره) الماء (أو حلها) ومنه أن لا يمكنه ربطها بنفسه ولا يجد من يربطها»
(قوله إن ضر) المراد الضرر المعتبر لا مطلقه؛ لأن العمل لا يخلو عن أدنى ضرر وذلك لا يبيح الترك ط عن شرح المجمع (قوله وإلا لا يترك) أي على الصحيح المفتى به كما مر.
(قوله إن ضر) المراد الضرر المعتبر لا مطلقه؛ لأن العمل لا يخلو عن أدنى ضرر وذلك لا يبيح الترك ط عن شرح المجمع (قوله وإلا لا يترك) أي على الصحيح المفتى به كما مر (قوله وهو إلخ) هذا الخامس (قوله عن مسح نفس الموضع) أي وعن غسله، وإنما تركه؛ لأن العجز عن المسح يستلزم العجز عن الغسل ح ...
(قوله نحو مفتصد إلخ) قال في البحر: ولا فرق بين الجراحة وغيرها كالكي والكسر؛ لأن الضرورة تشمل الكل.
مطلب في لفظ كل إذا دخلت على منكر أو معرف (قوله على كل عصابة) أي على كل فرد من أفرادها سواء كانت تحتها جراحة وهي بقدرها أو زائدة عليها كعصابة المفتصد، أو لم يكن تحتها جراحة أصلا بل كسر أو كي، وهذا معنى قول الكنز كان تحتها جراحة أو لا، لكن إذا كانت زائدة على قدر الجراحة، فإن ضره الحل والغسل مسح الكل تبعا وإلا فلا، بل يغسل ما حول الجراحة ويمسح عليها لا على الخرقة، ما لم يضره مسحها فيمسح على الخرقة التي عليها ويغسل حواليها وما تحت الخرقة الزائدة؛ لأن الثابت بالضرورة يتقدر بقدرها كما أوضحه في البحر عن المحيط والفتح. ويحتمل أن يكون مراد المصنف أن المسح يجب على كل العصابة ولا يكفي على أكثرها، لكن ينافيه أنه سيصرح بأنه لا يشترط الاستيعاب في الأصح فيتناقض كلامه وأنه كان الأولى حينئذ تعريف العصابة؛ لأن الغالب في كل عند عدم القرينة أنها إذا دخلت على منكر أفادت استغراق الأفراد.
وإذا دخلت على معرف أفادت استغراق الأجزاء، ولذا يقال كل رمان مأكول، ولا يقال كل الرمان مأكول؛ لأن قشره لا يؤكل، ومن غير الغالب مع القرينة - {كذلك يطبع الله على كل قلب متكبر} [غافر: 35]- {كل الطعام كان حلا} [آل عمران: 93]- وحديث «كل الطلاق واقع إلا طلاق المعتوه والمغلوب على عقله» فافهم.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Medical Treatment